فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
12

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! مومن کی اہم خوبی ”حسن اخلاق” ہے، یہ ایک ایسی دولت ہے جس کی بدولت ہم اہل اسلام عملی طور پر اسلام کی طرف رغبت کی دعوت دے سکتے ہیں۔ یہ بات بھی مسلم ہے کہ تقریباً ہر انسان کھانے کا اتنا بھوکا نہیں، جتنا اچھے اخلاق اور عزت نفس کا طلب گار ہے۔ قرآن وحدیث میں اس کی اہمیت کو خوب بیان کیاگیا ہے، قرآن پاک میں ہے:ترجمہ: وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں، اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے دو گزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں(سورہ آل عمران آیت134)دوسرے مقام پر فرمایا، ترجمعہ: اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں(سورہ فرقان آیت نمبر63) تیسرے مقام پر ارشاد الٰہی:ترجمعہ: اور کسی سے بات کرنے میں اپنا خسارہ کج نہ کر اور زمین پر اتراتا نہ چل۔ بے شک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اتراتا، فخر کرتا اور میانہ چل چل اور اپنی آواز کچھ پست کر بے شک سب آوازوں میں بُری آواز گدھے کی ہے۔(سورہ لقمان آیت18،19) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ میں نے رسول پاکۖ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:مئومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے روزہ رکھنے والے اور رات بھر عبادت کرنے والے کے درجہ کو حاصل کر لیتا ہے۔(ابودائود باب حسن الخلق حدیث4798) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ سرور کائناتۖ نے ارشاد فرمایا: کامل ترین ایمان والوں میں سے وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں اور جس کا برتائو اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے زیادہ نرم ہو۔(ترمذی شریف حدیث2612) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو اپنے مال سے تو غلاموں کو خریدتا ہے پھر ان کو آزاد کرتا ہے۔ وہ بھلائی کا معاملہ کرکے آزاد آدمیوں کو کیوں نہیں خریدتا۔ جبکہ اس کا ثواب بہت زیادہ ہے؟ یعنی جب وہ لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرے گا تو لوگ اس کے غلام بن جائیں گے۔(الجامع الصغیر جلد2ص 149) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریمۖ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو خوش کرنے کے لئے اس طرح ملتا ہے جس طرح رب تعالیٰ پسند فرماتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے خوش کردے گا۔(مجمع الزوائد جلد8ص353) حضرت ابودائود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کائناتۖ نے اشراد فرمایا:(قیامت کے دن) مومن کے ترازو میں اچھے اخلاق سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہیں ہوگی(ابودائود حدیث4799) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہۖ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو اللہ تعالیٰ کی(رضا مندی حاصل کرنے) کے لئے تواضع کو اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو بلند فرماتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے خیال اور اپنی نگاہ میں تو چھوٹا ہوتا ہے لیکن لوگوں کی نگاہ میں اونچا اور بہت اونچا اور جو تکبر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو گرا دیتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کی نگاہوں میں چھوٹا ہوجاتا ہے اگرچہ خود اپنے خیال میں اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے لیکن دوسروں کی نگاہ میں وہ کُتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل ہو جاتا ہے۔(بیہقی شریف جلد6ص276ض حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللۖ نے ارشاد فرمایا: طاقتور وہ نہیں جو(اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے(بخاری شریف ص6114) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاکۖ کا ارشاد گرامی قدر ہے۔جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو(لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اس کو اختیار دے گا کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہئے اپنے لئے پسند کرلے(ابودائود حدیث4777) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عبدقیس کے سردار حضرت شج رضی اللہ عنہ سے اللہ کے رسولۖ نے ارشاد فرمایا: تم میں دو خوبیاں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں ایک حلم یعنی نرمی اور برداشت، دوسرے جلد بازی سے کام نہ لینا(مسلم شریف حدیث117) اللہ تعالیٰ اپنے محبوبۖ کے صدقہ سے ہمیں قرآن وحدیث کی ان مذکورہ بشارتوں کا مصداق بنائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here