امام احمد رضا کی فقید المثال علمی وسعت

0
35

سیدی اعلیٰ حضرت نے اپنی اس معرکة الآرا اشاہکار تصنیف لطیف ”فوز مبین درردّ حرکت زمین” کے اندر بڑے بڑے سائنس دانوں کی تھیوریز، جن کو ثابت اور پیش کرنے میں انہیں ایک عرصہ لگا، مگر آپ نے چشم زدن میں ان سب تھیوریز کا بطلان فرمایا۔ ان میں سے خصوصی طور پر گیلی لیو کےLaws of Falling bodies(گرنے والے اجسام کے اصول)، نیوٹن کےLaw of Gravitaion(کشش ثقل کا اصول) قابل ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں آپ نے انتہائیtough ”Theory of Relativity” اورRelative Density سیر حاصل گفتگو کی نیز مدوجزر کی بھی تفصیلات پیش فرمائیں۔ سیدی اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز سے ایک بار کرسی کی وسعت سے متعلق استفسار کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ آسمان ہی کی وسعت خیال میں نہیں آتی۔ بیچ کا یعنی چوتھا آسمان جس میں آفتاب ہے، اس کا نصف قطر نو کروڑ تیس لاکھ میل ہے اور پانچواں اس سے بڑا۔ پانچویں کا ایک چھوٹا پر زہ جسے تدویر کہتے ہیں، وہ آفتاب کے آسمان(چوتھے آسمان) سے بڑا ہے پھر یہی نسبت پانچویں کو چھٹے کے ساتھ ہے اور اس کی ساتویں کے ساتھ اور صحیح حدیث میں آتا ہے کہ یہ سب کرسی کے سامنے ایسا ہے کہ ایک لق ودق میدان میں جس کا کنارا نظر نہیں آتا ایک چھلّا پڑا ہو۔
قربان جایئے سیدی اعلیٰ حضرت کے تبحر علمی اور ان کے عشق رسول ہاشمی وقارۖ پر۔ اتنا فرمانے کے سید عالمۖ کے قلب مبارک کی عظمت و رفعت یوں بیان کرتے ہیں کہ ان سب عرش وکرسی اور زمین وآسمان کی وسعت ایسی ہی ہے عظمت قلب مبارک سید عالمۖ کے سامنے۔ مزید فرماتے ہیں کہ قلب مبارک کی عظمت کی کوئی نسبت ہو ہی نہیں سکتی۔ یعنی بلفظ دیگر آپ فرمانا چاہتے ہیں کہ عرش و کرسی اور زمین وآسمان سرور کونینۖ کے قلب مقدس کے سامنے ایسے ہیں جیسے کہ ایک لق ودق میدان میں جس کا کنارا نظر نہیں آتا ایک چھلّا پڑا ہو۔ مزید برآں آپ نے مومن کامل کی وسعت نظر سے متعلق اولیائے کرام کا ارشاد نقل فرمایا کہ اولیائے کرام فرماتے ہیں ”ما السموات السبع والارضوان السبع فی نظر العبدالمومن الالحلقة ملقاة فی فلاة من الارض” یعنی ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں مومن کامل کی نظر کی وسعت میں ایسے ہیں جیسے کسی لق ودق میدان میں ایک چھلّا پڑا ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here