بی بی کی شہادت اور یادداشت !!!

0
27
رمضان رانا
رمضان رانا

27دسمبر2007 کی شام چھ بجے میرے بڑے بیٹے کی شادی بیاہ کا سماں تھا نکاح کی تیاریاں تھیں کہ اچانک ٹی وی پر خبر شائع ہوئی کہ محترمہ بینظیر بھٹو کو گولی مار دی گئی ہے پھر دوسری خبر آئی محترمہ شہادت پا چکی ہیں پوری شادی کا ماحول سوگ میں تبدیل ہوگیا۔ ہر شخص ٹی وی دیکھ دیکھ کر غم زدہ تھا۔ جس کے بعد کراچی میں جلائو گھیرائو، لوٹ مار کا سلسلہ چل نکلا چنانچہ شادی کا پروگرام ملتوی ہوگیا۔ اب صرف باہر کے مناظر دیکھے جارہے تھے کہ عوام میں کس قسم کا کہرام مچا ہوا تھا۔ رات گزری تو دوستو کے ساتھ لاڑکانہ جانے کا پروگرام بنا تو جب گھر سے باہر نکلے تو کراچی بدلا ہوا نظر آرہا تھا ہر طرف سے شہر کو آگ لگی ہوئی تھی۔ جب حیدر آباد سے آگے پہنچے تو معلوم ہوا کہ ہم پاکستان میں نہیں کسی دوسرے ملک میں پہنچ چکے ہیں ۔میں گاڑی پر پی پی پی کا جھنڈا لہرانا پڑا تاکہ عوام کے غم وغصے کی وجہ سے کوئی واقعہ نہ پیش نہ آجائے۔ آگے جا کر کیا دیکھتے ہیں کہ پورے سندھ میں بسیں، ٹرک، ٹریلر گاڑیاں اور ٹرینیں جل کر راکھ ہوچکی تھیں پورے سندھ میں ایک ہی نعرہ تھا کہ پاکستان نہ کھپے جو صحیح بھی تھا کہ سندھ تین وزراء اعظم لیاقت علی خان، زیڈ اے بھٹو اور بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا تھا۔ بھٹو خاندان کے چار افراد کو مار دیا گیا تھا جس میں عوام کا غم وغصہ انتہا کو پہنچ چکا تھا۔ پورا سندھ جل کر راکھ ہوچکا تھا جس کو دیکھ کر معلوم ہو رہا تھا کہ اب پاکستان بنانے والی بنگالی قوم کے بعد سندھی بھی پاکستان کو خیرباد کہہ رہی ہے جس کو روکنا ممکن نہیں رہے گا تاحال کو روک پائے گا جبکہ نوازشریف بھٹو خاندان کے دُکھ میں شریک ہونے لاڑکانہ پہنچے تو اہل سندھ نے پنجابی ہونے کی وجہ سے نوازشریف کی موجودگی میں پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا جس کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو کے شوہر اور پی پی پی کے رہنما آصف علی زرداری نے ایک نعرہ بلند کیا کہ پاکستان کھپّے ہم پاکستان کو اب بچائیں گے۔ ہماری قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پاکستان اہل سندھ نے بنایا ہے اس لئے ہم اس کے لئے قربانیاں دے کر حفاظت کریں گے جس کا مطلب اور مقصد صرف یہ تھا کہ ریاست قربانیوں سے بنتی ہے جس طرح امریکہ ہندوستان میں گاندھی، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، سنجے گاندھی کے قتل ہوئے۔ پورا خاندان مار دیاگیا مگر ہندوستان قائم ہے۔ امریکہ میں ابراہام لنکن، جان ایف کینڈی اور دوسرے رہنما مار دیئے گئے تھے مگر امریکہ تیرہ ریاستوں سے بڑھ کر پچاس ریاستوں کا ملک بن چکا ہے۔ جو اب کینیڈا کو بھی دھمکیاں دے رہا ہے کہ آپ ہماری 51ویں ریاست بن جائیں۔ تاہم بینظیر بھٹو کی شہادت اور یادداشت میں سندھ میں احتجاجی جلائو گھیرائو، پاکستان نہ کھپے کے علاوہ راولپنڈی کی مقتل گاہ لیاقت باغ یہاں پہلے لیاقت علی خان کا قتل ہوا اس مقام پر بینظیر بٹو کا دوسرا بڑا قتل ہوا تو پتہ چلا کہ محترمہ کے جائے وقوع قتل گاہ کو فوری طور پر پانی سے دھو دیا گیا تھا۔ ڈیوٹی افسران کے تبادلے کردیئے گئے بینظیر بھٹو کی لاش کا پوسٹمارٹم نہ کیا گیا پارٹی کے نئے نئے رہنما بابراعوان اور رحمان ملک ہسپتال کی بجائے کسی دوسرے مقام پر پہنچ گئے کہ جس سے محسوس ہوا کہ یہ دونوں قتل کرانے کی سازش میں ملوث تھے جنہوں نے الٹے سیدھے بیانات سے قتل کا متنازعہ بنانے کی کوشش کی کوئی کہہ رہا تھا کہ گولی فلاں جگہ سے آئی تھی بینظیر بھٹو کو گاڑی سے سر باہر نکالنے کے لیے مجبور کیا گیا وغیرہ وغیرہ بہرحال بینظیر بھٹو کے قتل کا کوئی سراغ نہ لگایا گیا۔ یہ نہیں پوچھا گیا کہ سکیورٹی کیوں ہٹائی گئی یا چشتیاں میں پوسٹمارٹم کیوں نہ کیا گیا جس سے قتل کا راز کھلتا ہے پھر محترمہ کے قتل کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کو کیوں نامزد کیا گیا جو ایک تھانیدار کا کام تھا جس کو اگر مکمل آزادی دی جاتی تو قتل کا سراغ مل جاتا ہے مگر ایسا نہ ہوا جوکہ ایک معمہ بن گیا حالانکہ سپریم کورٹ کو بھٹو شہید کی پھانسی کے مقدمے کی طرح بینظیر بھٹو کے بھی قتل کے مقدمے میں کارتاپتہ لگانا چاہئے تھا کہ آخر بینظیر بھٹو کا قتل کیسے ہوا کون مجرمان تھے جن کو سزا نہ مل پائی جبکہ قتل سرعام ہوا تھا جس کے سینکڑوں گواہان موجود تھے مگر ایک عظیم شخصیت کے قتل کا بھی وہی حشر ہوا جو لیاقت علی خاں کا ہوا تھا یہی وجوہات ہیں کہ قتل کا سلسلہ جاری وساری ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here