سچی خوشی !!!
قارئین ایک زمانہ تھا کے کسی بھی گھر میں ایک پورا خاندان آباد ہوتا تھا۔بہت سارے رشتہ دار اکٹھے رہتے تھے۔ ایک مرد ہی ایک خاندان کے لیے کافی ہوتا تھا۔ پھر بچے اپنے تایا، پھوپھی ،چچا کے ہاں کافی آنا جانا رکھتے تھے بہن بھائی ایک ہی کمرہ میں رہنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے قریب ہوتے تھے۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنا آجاتا تھا۔ چیزوں کو مل بانٹ کر استعمال کرنا آجاتا تھا اور یوں یعنی بچے بڑے ہوتے تھے تو ان کو باہر کے لوگوں کے ساتھ ملنا جلنا آسان لگتا تھا ،اتفاق سے کہیں رہنا پڑ جائے تو آسانی سے گزارہ کرلیتے تھے اور صبر برداشت اور حوصلے سے زندگی گزار لیتے تھے اور نشیب وفراز سے آسانی سے گزر جاتے تھے پھر زمانہ تھوڑا بدلا۔ خاندان سمٹ کر اپنے اپنے گھروں میں آباد ہوگئے ہر ایک اپنا گھر الگ چاہتا تھا۔ اس لیئے کہنے بٹ گئے اب گھر قریب ہوتے تھے مگر الگ الگ ہر بھائی کا اپنا گھر والدین کسی کو بھی اپنے گھر میں بسا لیتے تھے۔ ان کو بھی کوئی اکیلا نہیں چھوڑتا تھا مگر سب ایک دوسرے کے ہاں دل کھول کر جاتے تھے ہر گھر میں بچے ہوتے تھے جو ایک دوسرے کے ساتھ ایک دو کمروں کے گھروں میں رہتے تھے۔اور یوں بچے ایک ساتھ سوتے اٹھتے بیٹھے تھے کزن بھی ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے تھے۔ یوں زندگی میں کبھی تنہائی نہیں تھی۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنا، ایک دوسرے کے ساتھ چیزیں بانٹنا ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ خوش باش رہنا بہت آسان تھا۔ پھر وقت بدلا اور ہر ایک کو آسانی اس میں نظر آئی کے گھر بہترین ہو رشتہ داروں سے دور ہو اور گھر کی خوبصورتی کسی کے آنے سے متاثر نہ ہو یوں رشتہ داروں کا ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا بہت کم ہوگیا بچے اور بڑے اپنے گھروں اور اپنے محلے تک محدود ہوگئے۔ بڑے گھروں کے بچوں کو اپنے اپنے کمرے علیحدہ مل گئے اس طرح ان بچوں میں بھی آپس میں دوری آگئی اور مل بانٹ کر رہنے کی عادت ختم ہوگی ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی عادت ختم ہوگئی۔ تنہائی اچھی لگنے لگی اپنا کمرہ اپنی چیزیں اور اپنی زندگی اپنے طریقے سے جینے کی عادت پڑ گئی۔ بڑے گھروں کے بچے چاہے ان کے سگے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ان کے گھروں میں آنا کم ہوگیا۔ اگر خود ان گھر گئے تو بالکل دل نہ لگا۔ یوں سگے رشتے داروں کے ہوتے ہوئے بھی بہن بھائیوں کے ساتھ بھی تنہائی کا شکار ہوگئے۔ انسانوں سے گزارہ کرنا مشکل ہوگیا۔ اس لئے اگر آپ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ نہ بھی رہتے ہوں۔ اگرآپ کے گھر کا گھر بڑا ہو تو اپنے بچوں کو بہت زیادہ سب سے الگ نہ کریں۔ اگر گھر میں بہت سارے کمرے بھی ہوں تب بھی شیئر کرنے کی عادت ڈالیں۔ ایک ساتھ ایک کمرے میں رہیں ایک ساتھ کھانا کھائیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ فلم دیکھیں۔ اچھے لمحات ساتھ گزاریں تاکے اچھی یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں۔ ہر کمرے میں ٹی وی ہر بچے کا کمرہ الگ ہر ایک کی زندگی الگ، یہ سب بہت آئیڈیل لگتا ہے۔ مگر بچوں کی نشوونما کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس لئے ان چیزوں کا خیال رکھیں اور بچوں کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ خوشیاں لانے کی کوشش کریں اسی میں سچی خوشی ہے۔ ٭٭٭٭٭