مغفرت اُمتِ عاصی کی ہو اے بارِ خدا !

0
24

رمضان المبارک کے اولین حصے میں رحمت کے دن گزار کر جب ہم ماہِ مبارک کے درمیان والے حصے میں پہنچتے ہیں تو مغفرت کے حصول کی تگ ودو میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ مولانا یوسف اصلاحی فرمایا کرتے تھے کہ سزا پر معافی ملنے کا تصور بہت زبردست لگتا ہے لیکن ہمیں مغفرت کے حصول کی کوشش کرنا چاہئے۔ فرماتے تھے کہ مغفرت کے تصور میں سزا کی معافی کے ساتھ ساتھ جرم کے پوشیدہ رکھنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔ یہ پردہ پوشی گنہگاروں کو شرمندگی سے بھی بچا لیتی ہے کیونکہ ملزم کے کسی جرم کی تشہیر بھی سزا کا ایک بہت بڑا حصہ ہوتی ہے۔ سارے جہان کو پتہ لگنے کے بعد اگر بیگناہی ثابت بھی ہوجائے یا سزا کی معافی مل بھی جائے تو پھر بھی انسان ایک بہت بڑی تکلیف سے تو گزر چکا ہوتا ہے۔ شاید اسی لئے ہمیں کثرت سے دعائے مغفرت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ خاص طور پر اس دنیا سے انتقال کر نے والوں کیلئے تو دعائے مغفرت کرنا بہت احسن اقدام گنا جاتا ہے۔ مغفرت کے تصور کو مزید سمجھنے کیلئے علامہ اقبال کی اس رباعی پر غور فرمائیے۔
تو غنی از ہر دو عالم من فقیر
روز محشر عذر ہائے من پذیر
ور حسابم را تو بینی ناگزیر
از نگاہ مصطفے پنہاں بگیر
علامہ مرحوم کی خواہش تھی کہ محشر کے دن اگر اللہ تعالیٰ کیلئے ان کا حساب لینا بالکل ناگزیر بھی ہو تو پھر بھی اس حساب لینے کے عمل کو نبی اکرم ۖ کی نگاہ سے پوشیدہ رکھا جائے۔
رمضان المبارک کے دنوں میں چونکہ عبادات کے درجات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے، اس لئے ہم سب مسلمان نفلی عبادات کی تعداد میں اضافہ کرلیتے ہیں۔ فرائض کی ادائیگی بھی زیادہ خشوع و خضوع کے ساتھ کی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ مالی عبادات بھی اپنے عروج تک پہنچ جاتی ہیں۔ ان ظاہری عبادات کی اپنی جگہ بے حد اہمیت ہے لیکن تعلق باللہ کی اصل تو دل کی دنیا سے وابستہ ہوتی ہے۔ ہماری یہ عبادات اسی صورت ہمارے دلوں کے اندر انقلاب برپا کر سکتی ہیں جب ہم یہ سب اعمال شعوری طور پر ادا کریں۔ صرف رکعتیں اور سجدے گننے سے دلوں کی دنیا بالکل تبدیل نہیں ہوگی۔ مہدی مجروح کے مطابق!
کیا ہماری نمازکیا روزہ
بخش دینے کے سو بہانے ہیں
ایمان ایک ایسا جذبہ ہے جو دلوں میں گھر کر لیتا ہے۔ ایمان کی تازگی اس وقت ہی حاصل ہوتی ہے جب آپ حالتِ عبادت میں محسوس کریں کہ یا تو آپ رب کو دیکھ رہے ہیں یا پھر رب آپکو دیکھ رہا ہے۔ اللہ تعالی کے ساتھ قربت جتنی بڑھے گی، ایمان کی قوت میں اتنا ہی اضافہ ہو گا اور یہی ایمان و یقین آپکی دلوں کی دنیا کے تار صرف اللہ رب العالمین کے فرمان کے مطابق ہی ہلنے دے گا۔ دلوں کی یہ کیفیات یقینا دنیا والوں سے مخفی رہتی ہیں۔ ہماری دعا اور خواہش یہ ہونی چاہئے کہ دل کی دنیا کی طرح ہماری ظاہری دنیا کے اعمال بھی پوشیدہ رہیں تاکہ ساری لغزشیں چھپ جائیں اور ہمیں اپنے گناہوں پر شرمندگی نہ ہو اور یہی درحقیقت مغفرت ہے۔ روزوں کے سلسلے میں قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے کہ
اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جا۔ اس قرآنی آیت کے مطابق روزے صرف مسلمانوں پر ہی نہیں بلکہ دیگر انسانوں پر بھی فرض کئے گئے ہیں۔ اصل مقصد تو تقوی کا حصول بتایا گیا ہے لیکن دن بھر کے روزے کے بعد لذیذ اور پرلطف افطار کا مہیا ہو جانا بھی روزے کھولنے کا ایک بہت بڑا صلہ ہے۔ بھارت بھوشن اپنے اس شعر میں کہتے ہیں کہ
ہم کافروں نے شوق میں روزہ تو رکھ لیا
اب حوصلہ بڑھانے کو افطار بھی تو ہو
افطار کا پرتکلف ہونا اتنا آگے بڑھ گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں روزہ رکھنا امیر لوگوں کے ساتھ منسوب ہوکے رہ گیا ہے۔ غالب کا یہ قطعہ بہت کچھ بیان کر رہا ہے۔
افطار صوم کی کچھ اگر دستگاہ ہو
اس شحص کو ضرور ہے روزہ رکھا کرے
جس پاس روزہ کھول کے کھانے کو کچھ نہ ہو
روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے
شاید انہی تنگ دستیوں کو دیکھتے ہوئے، ہماری معاشرت میں دعوتِ افطار بہت عام ہے۔ مساجد کے علاوہ، گھروں اور بڑے بڑے ہوٹلوں میں، روزہ داروں کی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ کوئی شخص بھی ان نعمتوں سے محروم نہ رہے۔ ہر رمضان میں، سماجی تنظیم زکوا فانڈیشن آف امریکہ، پاکستان کے طول و عرض میں ہدیہ افطار کے نام سے ایک پروگرام منظم کرتی ہے جس کے تحت مستحقین کیلئے افطار اور کھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام سے خاص طور پر مزدور و محنت کش اور خواتین و بچے مستفید ہوتے ہیں اور افطار کا بندوبست کرنے والے مخیر حضرات کیلئے خوب دعائے مغفرت کرتے ہیں۔
ماہِ رمضان کے اس حصے میں ہماری ساری نیکیوں کا محور و مرکز، حصولِ مغفرت رہنا چاہئے۔ ان مبارک دنوں کے دوبارہ میسر آنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔ تعلقِ باللہ ہمارے ایمان کو محفوظ و مظبوط بناتا ہے اور ایمان ہمارے دلوں کی دنیا پر راج کرتا ہے تو آئیے ان لمحات کا بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنے رب کے مزید قریب ہوجائیں۔ امین شارق کا یہ شعر بھی خوب ہے کہ:
اے مومنو مبارک رمضان آگیا ہے
ہم سب کی مغفرت کا سامان آگیا ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here