یوم پاکستان یا یوم اشرافیہ !!!

0
25
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! دسمبر کی بھیانک شام کو سال ہو گئے ہیں جس دن ایسٹرن کمانڈ کے لیفٹنٹ جرنل امیر عبداللہ خان نیازی نے ڈھاکہ کے ریس کورس گراونڈ میں بھارتی جرنل اروڑا کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے اس دن میرا پاکستان ٹوٹ گیا تھا بلکہ یوں کہہ لیجئے عالم اسلام کا ایک قلعہ ٹوٹ گیا تھا اس بھیانک شام میرے والد سردار محمد ظفرللہ کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوئوں میری آنکھوں کے کٹوروں میں جمع ہیں اور گورنر ہاوس لاہور کے گیٹ سے شہریوں کی ٹکروں کی آوازیں مجھ میں آج بھی زندہ ہیں سالوں کے بعد اس بھیانک دن کی یادوں کو زندہ کرنے کے لئے میرے بہت ہی پیارے دوست راشد لودھی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اور احتشام رفیق ملک ڈائریکٹر مارکیٹنگ ٹیلی نور نے مل کر ( The Report of the Hamoodur Reman Commission ) of Inquiry into the 1971 War جو حکومت کی جانب سے ڈی کلاسیفائیڈ کر دی گئی ہے مجھ غریب کو تحفہ میں دی اس سے پہلے ایک دو بار اخبارات میں اور ٹائمز میگزین میں رپورٹ پڑھی کیوں کہ پاکستان میں اس رپورٹ کو بین کر دیا گیا تھا اس لئے وہ رپورٹس ایک تو مکمل نہیں تھیں اور شاید شبابی زندگی میں اس کا اتنا ادراک بھی نہیں تھا میں نے مارچ سے رپورٹ کو باقائدہ پڑھنا شروع کیا ہے ابھی تو دیباچہ جو کئی صفحوں پر محیط ہے کہ پارچ کا سورج طلوع ہو رہا تھا کہ میں نے رپورٹ کی کتاب بند کی اور مارچ کے منٹو پارک کے جلسہ میں پہنچ گیا جس کی صدارت حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کر رہے تھے اور ہزار کا مجمع جب کہ اس وقت پورے لاہور کی آبادی ہزار تھی پورے ہندوستان سے لوگ منٹو پارک پہنچے ہوئے تھے پرانے لوگ اور کتابیں بتاتی ہیں کہ منظر دیدنی تھا لیکن سال بعد آج مارچ کیا منظر پیش کر رہا ہے۔
قارئین وطن! آج مارچ پر ہونے والی فوجی پریڈ دیکھ رہا تھا جس میں پہلی سواری نیوی کے چیف کی آئی دوسری ائیر فورس کے چیف کی تیسری چیف آف جوائنٹ اسٹاف کی چھوتھی ہمارے جرنلز کے جرنل عاصم منیر صاحب بہادر کی پھر ڈیفنس منسٹر خواجہ آصف جن کا ڈیفنس سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے۔ اس کے بعد فارم پرائم منسٹر شہباز شریف اور آخر میں پہلے دس پرسنٹ اب کئی پرسنٹ صدرِ مملکت آصف علی زرداری صاحب کی گاڑی آئی، میرا سر چکرا کر سال پہلے مارچ کے اس یاد گار د ن پر جم گیا کہ نہ کوئی جرنیل تھا نہ کوئی خائین تھا نہ کوئی چور تھا اور نہ کوئی کرپٹ تھا!
کیا اس لئے تقدیرنے چنوائے تھے تنکے
بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے
تو کیا قائد اعظم اور ان کے رفقا نے پاکستان ان بدمعاشوں کے لئے بنایا تھا قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کیا ہمیں یوم پاکستان کا نام بدل کر یوم اشرافیہ پاکستان رکھ دینا چاہئے کہ مجھے تو مارچ کی قرارداد اور قائد کے فرمودات کے مطابق تو رتی بھر اس پاکستان کی بنیاد کے کوئی گن نظر نہیں آئییہ نام نہاد رہبر یہ خائین یہ چور یہ کرپٹ مافیا جن کے بارے فنا کانپوری نے خوب کہا!
رہبروں نے اس طرح لوٹا ہمارا کارواں
اے فنا رہزن کو بھی سخت صدما ہوا
قارئین وطن! سال سے آج تقریباً نسلیں وجود میں آچکی ہیں کیا ہمیں یوم انقلاب کی بنیاد نہیں رکھنی چاہیے کہ انقلاب ہی ایک ایسی سرجری ہے جس سے اس حکومتی کینسر کا علاج ممکن ہے پورے ملک کی سڑان جس کی بو ہمارے پیدا ہونے والے بچوں کی نسوں میں بس رہی ہے اس سے پہلے ملک اس گندگی کی دلدل میں دھنس جائے ہمیں اپنی نیند سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے ہمیں انقلاب کی جانب اپنا قدم اٹھانا ہے تاکہ ہم یوم پاکستان منائیں یوم اشرافیہ نہیں قائید اعظم اور ان کے رفقا کو خراج عقیدت اسی صورت پیش ہو سکتا پاکستان کو زندہ ملک بنانے کی ضرورت ہے پاکستان زندہ باد!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here