فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! نماز دین کا ستون ہے، نماز کی بہت زیادہ اہمیت قرآن وحدیث میں آئی ہے دن اور رات میں پانچ وقت نماز ادا کرنا ہر مسلمان مرد وعورت عاقل وبالغ پر فرض عین ہے۔ نماز ادا کرنے سے دنیا میں برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور آخرت میں نجات ملے گی۔ نماز میں سستی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ دوزخیوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے ربّ خلیل نے فرمایا ہے کہ اسے جہنم میں یہ پوچھا جائے گا کہ ”تم کو جہنم میں کیا چیز لے گئی وہ کہیں گے کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے اور نہ مسکینوں کو کھانا کھلانے والوں میں سے تھے بلکہ بحث کرنے والوں کے ساتھ بحث کیا کرتے تھے۔ حضرت احمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آدمی اور کفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دینا ہے۔ اسی طرح مسلم ابودائود، نسائی، ترمذی اور ابن ماجہ نے بھی نقل کیا ہے۔ حضرت عباد دین صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہۖ نے سات باتوں کی وصیت فرمائی کسی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائو چاہیے تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے یا جلا دیا جائے یا لٹکا دیا جائے عمداً نماز نہ چھوڑو کیونکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی وہ دین سے نکل گیا گناہ اور نافرمانی نہ کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ کے قہر کے اسباب ہیں اور شراب نہ پیو کیونکہ یہ گناہوں کا منبع ہے۔ طبرانی کی روایت ہے۔ کہ جس شخص میں امانت نہیں اس کا ایمان نہیں اور جس کا وضو صحیح نہیں اس کی نماز نہیں اور جس نے نماز نہیں پڑھی اس کا دین نہیں رہا۔ جیسے وجود میں سر کا مقام ہے اسی طرح دین میں نماز کا مقام ہے۔ ابن ماجہ اور بیہقی میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے حبیبۖ نے وصیت فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ کر کسی کو بھی اگرچہ تجھے کاٹ دیا جائے اور جلا دیا جائے۔ فرض نماز عمداً نہ چھوڑ کیونکہ جس نے عمداً نماز چھوڑ دی وہ ہمارے ذمہ سے نکل گیا۔ اور شراب نہ پی کیونکہ یہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ مسند بزار میں ہے کہ حضرت عباس کے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ آپ نے خود فرمایا کہ میری پتلیوں کی صحت کے باوجود میری بینائی ضائع ہوگئی تو مجھ سے کہا گیا کہ آپ کچھ نماز چھوڑ دیں ، ہم آپ کا علاج کرتے ہیں میں نے کہا: ایسا نہیں ہوگا کیونکہ میں نے رسول اللہۖ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: جس شخص نے نماز چھوڑ دی وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوگا۔ طبرانی کی روایت ہے کہ حضورۖ کی خدمت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی کہ مجھے ایسا عمل بتائیے جسے کرکے میں جنت میں جائوں۔ آپۖ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ تبرک نہ کر اگرچہ تجھے عذاب دیا جائے اور زندہ جلا دیا جائے، والدین کا فرمان بردار بن کر رہ اگرچہ وہ تجھے تیرے تمام مال واسباب سے دخل کردیں۔ اور جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑ کیونکہ جس نے دیدہ و دانستہ نماز چھوڑ دی وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے نکل گیا ایک اور روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کر اگرچہ تجھے قتل کر دیا جائے اور جلا دیا جائے اور والدین کی نافرمانی نہ کر اگرچہ وہ تجھے تیرے اہل وعیال اور مال سے نکال دیں۔ فرض نمااز کو عمداً نہ چھوڑ کیونکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے نکل گیا۔ شراب کبھی نہ پی کیونکہ اس کا پینا ہر برائی کی جڑ ہے۔ اپنے آپ کو نافرمانیوں سے بچا کیونکہ ان سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے اپنے آپ کو جنگ کے دن بھاگنے سے بچا اگرچہ لوگ ہلال ہوجائیں اور مر جائیں مگر تو ثابت قدم رہ اپنی طاقت کے مطابق اپنے اہل وعیال پر خرچ کر، ان کی تادیب سے کبھی غافل نہ ہو اور انہیں خوف خدا دلاتا رہ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام نے فرمایا: اے گروہ قریش! تم نماز ضرور ادا کرو اور زکواة ادا کرو نہیں تو اللہ تعالیٰ تمہاری طرف ایسے شخص کو بھیجے گا جو دین کے لئے تمہاری گردنیں اڑا دے گا۔ صحیح ابن حبان کی روایت ہے کہ حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام نے ایک دن نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: جس نے ان نمازوں کو پابندی سے ادا کیا تو وہ نماز اس کے لئے قیامت کے دن نور، حجت اور نجات ہوگی اور جس شخص نے نمازوں کو ادا نہ کیا تو قیامت کے دن اس کے لئے نماز نور، حجت اور نجات نہ ہوگی۔ اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابیّ بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ تارک نماز کیونکہ اٹھایا جائے گا؟ اس لئے کہ اگر اس نے اپنے مال واسباب میں مشغولیت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ قارون کی طرح ہوگیا۔ تو پھر اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا اگر ملک کی مشغولیت میں نماز نہیں پڑھی تو فرعون کی طرح ہے اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اگر نماز وزارت کی مشغولیت میں چُھوٹی ہے تو وہ ہامان کی طرح ہے اُسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا اور اگر تجارت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ ابیّ بن خلف کی طرح ہے تو پھر اسی کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام سے اس آیت کے معنیٰ سے پوچھ ترجعہ: ”جو لوگ اپنی نماز سے بے خبر ہیں” تو آپ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مئوخر کرکے ادا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہمیںنماز کی پابندی عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭