واشنگٹن (پاکستان نیوز)امریکہ ایک طرف پاکستان اور بھارت میں ثالثی کا کردار ادا کرر ہا ہے جبکہ دوسری طرف مودی کو جنگی جنون کو بڑھاتے ہوئے اسلحے کی بڑی کھیپ بھارت پہنچا رہا ہے تاکہ عالمی میڈیا پر ہونے والی بھارتی جگ ہنسائی اور جنگ میں شکست کا بدلہ لیا جا سکے ،ذرائع کے مطابق تل ابیب اور واشنگٹن سے بھی طیاروں کی جے پور ائیر پورٹ پر لینڈنگ کی اطلاعات ہیں جن میں دونوں ممالک سے دفاعی ماہرین موجود تھے،دفاعی ماہرین بھارت کیلئے نئی دفاعی حکمت عملی بنائیں گے ، ایسا لگتا ہے جیسے صرف وقت خریدا جا رہا ہے تاکہ امریکہ پاکستان کی برتری کو ختم کرنے کے لیے بھارت کو سازوسامان مہیا کر سکے، یہ جنگ کو وقتی طور پر روکا گیا ہے، اب وقت خریدا جا رہا ہے تاکہ کمک پہنچائی جا سکے اور دوبارہ جنگ شروع کی جائے، شروع میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، دونوں ممالک خود اسے سلجھائیںلیکن اچانک راتوں رات وہ ثالث اور امن کے داعی بن گئے۔ لگتا ہے یہ سب محض وقت حاصل کرنے کی چال ہے تاکہ اسرائیل اور امریکہ سے مزید ہتھیار حاصل کیے جا سکیں اور ایک بار پھر جنگ چھیڑی جا سکے۔امریکہ نے جنگ بندی اس لیے کرائی تاکہ بھارت کو RQـ170 Sentinel ڈرون فراہم کیے جا سکیں جن کی رینج 2000 سے 2500 کلومیٹر اور پرواز کا دورانیہ 30 گھنٹے ہوتا ہے۔ یہ ڈرون ہمارے اسٹریٹیجک اہداف، فضائی دفاع اور فضائیہ کے اثاثوں کی جاسوسی (ISR) کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ یہ 20,000 سے 50,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں۔ ہماری HIMMAD سسٹم مؤثر طور پر 45,000 فٹ تک ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہے اور اس کی رینج 100ـ200 کلومیٹر ہے، لیکن یہ ڈرون اس سے بھی زیادہ بلندی پر پرواز کرتے ہیں، ان کا ریڈار پر پتہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے اور یہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں یہی ڈرون ایران کے جوہری ٹھکانوں کی نگرانی کے لیے بھی استعمال کیے گئے تھے۔اسی طرح MQـ9 Reapers بھی میدان میں لائے جا رہے ہیں، جو جاسوسی اور حملہ دونوں کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ 50,000 فٹ کی بلندی پر 40 سے 45 گھنٹے پرواز کرتے ہیں، 2400 کلومیٹر رینج کے ساتھ جب ان پر میزائل ہوں اور 6000 کلومیٹر رینج جب بغیر میزائل ہوں۔MQـ9 Reapers کو دشمن کے جنگی طیاروں جیسے Dassault Rafael، SUـ30MkI، اور HAL Tejas کو لیزر ڈیزگنیشن دینے اور میدانِ جنگ میں سپورٹ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ ڈرون 9 میزائل لے جا سکتے ہیں جو میدان جنگ میں زبردست سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔امریکی Cـ17 Globemaster طیارے قطر سے بھارت کے مختلف شہروں جیسے دہلی، آگرہ، جے پور اور احمد آباد پہنچ رہے ہیں۔یہ ہے وہ کردار ان افراد کا جنہوں نے فلسطین، یمن، عراق، اور افغانستان کے مسلمانوں کا خون بہایا، اور آج یہی لوگ بھارت کی مدد کے لیے “امن قائم” کر رہے ہیں جو لوگ آج لکھ رہے ہیں کہ امریکہ نے اپنے اتحادی کو بچانے کے لیے مداخلت کی، ان کے لیے قرآن کا واضح پیغام ہے، یہود و نصاریٰ تمہارے دوست کبھی نہیں ہو سکتے، یہ آپس میں ہی دوست ہیں۔دوسری جانب امریکی ایئر فورس چیف نے فائٹر جیٹ ایفـ47 کے 29ـ2025 کے درمیان بیڑے میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں چینی ساختہ طیاروں سے بھارت کی پٹائی کے بعد امریکی ایئر فورس چیف نے نیکسٹ جنریشن ایئر ڈامیننس (NGAD) کے فائٹر جیٹ ایفـ47 کے 29ـ2025 کے درمیان بیڑے میں شامل ہونے کا عندیہ دے دیا۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر سربراہ امریکی ایئر فورس جنرل ڈیوڈ ایلون کی جانب سے شیئر کی گئی انفو گرافکس میں فورتھ، ففتھ اور اگلی جنریشن کے لڑاکا طیاروں کا موازنہ کیا گیا اور کچھ بنیادی خصوصیات کی تصدیق کی گئی۔ پوسٹ کے مطابق اس لڑاکا طیارے کا کامبیٹ ریڈیئس (بیس سے اڑ کر آپریشن انجام دینے کے بعد بغیر ری فیولنگ بیس واپس آنا) 1000 ناٹیکل مائلز سے زیادہ کا ہے۔ جو کہ فورتھ جینریشن کے ایفـ15 ای (ایکس) اور ایفـ16 اور ففتھ جنریشن کے ایفـ22 اور ایفـ35 اے سے بہت زیادہ ہے۔ کامبیٹ ریڈیئس کی یہ خصوصیت اس طیارے کو جنرل ڈائنامکس کے ایفـ111 کے درجے میں ڈالتی ہے جو کہ ایک فائٹر بمبار اور ریڈار جیمر طیارہ تھا جس کو امریکی ایئر فورس قریب 30 برس قبل ریٹائرڈ کر چکی ہے۔ تاہم، کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو اس کو ایفـ111 سے علیحدہ کرتا ہے۔ جنرل ڈیوڈ ایلون کی پوسٹ کے مطابق ایفـ47 میں ایفـ22 سے بہتر اسٹیلتھ فیچر ‘اسٹیلتھ’ ہوگا۔











