واشنگٹن (پاکستان نیوز)حماس نے امریکہ کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے پر آمادگی کا اشارہ دیا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ تجویز کا اعلان کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر دونوں فریقوں سے باضابطہ ردعمل کی توقع رکھتے ہیں۔ حماس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی ثالثی کی تجویز کا “مثبت جذبے کے ساتھ” جواب دیا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔یہ منصوبہ جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “حتمی تجویز” کے طور پر بیان کیا ہے، اس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 21 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں 60 دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں یرغمالیوں کی بتدریج رہائی اور تنازعات کے دیرپا خاتمے کے لیے مذاکرات کی دفعات شامل ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ تجویز کا اعلان کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر دونوں فریقوں سے باضابطہ ردعمل کی توقع رکھتے ہیں۔ اس اقدام کو غزہ میں لڑائی کو روکنے اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک نئے سفارتی دباؤ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ معاہدے کا آغاز عارضی جنگ بندی سے ہوگا، جس کے دوران مزید بات چیت کے ذریعے یرغمالیوں کے تبادلے اور طویل مدتی سیکیورٹی انتظامات کی تفصیلات پر کام کیا جائے گا۔حماس کے اعلان کے وقت اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔















