انقلاب فرانس، روس اور چین کے بعد پھر دنیا بھر میں تبدیلیوں کا دور چل نکلا کہ جس میں آمریتوں، سامراجیتوں اور نسل پرسیوں کے خاتمے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔ کہ جس کی جگ آج فلسطین میں ہو رہی ہے جو اپنے اوپر برطانوی مسلط ہوئی استعماریت کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس میں اب تک تقریباً ستر ہزار فلسطینی عوام نسل پرست صہونیوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ میں1776کے انقلاب آزادی کے ڈیڑھ سو سال بعد شوشلسٹ انقلاب کا نعرہ عام ہوچکا ہے جس کاآغاز نیویارک شہر کے میسر شپ کے انتخاب میں ہوا کہ جس کے ایک امیدوار ڈیموکریٹ شوشلسٹ مسلم شخص زوہران ممدانی ہیں جنہوں نے امریکہ میں کھلے عام اپنے آپ کو ایک ڈیموکریٹ شوشلسٹ مسلمان کہلانے پر فخر کیا کہ میں جمہوریت پسند کے ساتھ ساتھ ایک انصاف پسند مسلح ہوں جو امریکہ میں ایک جرم بن چکا تھا کہ امریکہ میں شوشلسٹ کو غدار اور مسلمان کو دہشت گرد کہا جاتا تھا جس کا ممدانی آج وکیل بن چکا ہے۔ تاہم1776کے انقلاب آزادی کے بعد امریکہ نے برطانوی نوآبادیات کی تمام ذلالتوں، خباثتوں اور لعنتوں سے پاک ایک امریکی ملک بنا جس میں پہلے13ریاستوں نے ضم کیا پھر وہ پچاس ریاستوں کا ملک ریاست ہائے متحدہ امریکہ بن گیا یہاں سیاہ فاموں کو آزادی دی گئی سیاہ فاموں نیٹو امریکن، آباد کاروں اور ان کے بچوں کو شہریت ملی۔ سیاہ فاموں، عورتوں، نیٹو امریکن کو ووٹنگ کا حق دیا گیا مگر معاشی اور مالی انصاف سے محروم رکھا گیا جس میں مزدور اور محنت کش سرمایہ داروں کا غلام بن کر رہ گیا جس کیخلاف19ویں صدی میں شکاگو کے مقام پر تحریک چلی جس کے احتجاجی مزدورں کو شہید اور مزدور رہنمائوں کو پھانسیوں پر لٹکا دیا گیا تھا جو سرمایہ داروں کی ناانصافیوں کے خلاف مزدور بغاوت تھی جس کو ہمیشہ ہمیشہ کے کچل دیا گیا جس کا سوگ آج دنیا بھر میں یوم مئی کے نام پر منایا جاتا ہے کہ آج مزدور اور محنت کش امریکی ساہوکاروں کا پوری زندگی مقروض رہتا ہے۔ جس کا گھر بار گاڑی اور تمام استعمال کی اشیائے قرضوں کے تلے دبی رہتی ہیں۔ جس کی کوئی آواز نہیں ہے جو بتا سکے کہ امریکن مزدور کا کس طرح کا استحصال ہو رہا ہے۔ کے جس میں مزدور یونین ناسوائے کے برابر ہے جو مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑ سکے۔ بہرکیف، نیویارک شہر جو دنیا بھر کے سرمایہ داروں کی آماہ جگاہ بن چکی ہے یہاں وال اسٹریٹ جیسی سرمایہ داری کا نظام جائے مقام ہے یہاں ارب اور کھرب پتی بستے ہیں وہاں ایک مڈل کلاس سنت موسوی کا پیروکار بن کر سامنے آیا ہے ج سنے ارب اور کھرب پتیوں کو للکارہ ہے جو اب شہر کے بے بس، بے کس اور بے اختیار لوگوں کی آواز بن چکا ہے کہ وہ اب شہریوں کے حقوق کی جنگ لڑے گا۔جو کہہ رہا ہے کہ اب آپ کسی ہٹ دھرمی نہیں چلے گی اب شہر پر غریبوں بے کسوں اور بے اختیاروں کا راج ہوگا جن کے لئے فری بسیں کم قیمت پر گروسری رہائش گاہوں کا کم کرایہ اور بچوں کی یونیورسل دیکھ بھال ہوگی وغیرہ وغیرہ جس کی وجہ سے پچاسی لاکھ شہریوں نے اپنی آواز بلند کی ہے کہ اب ہم نیویارک نہیں بلکہ پورے امریکہ میں انقلاب برپا کریں گے جس میں غریبوں اور بے سہاروں کو حقوق دلوائے جائیں گے۔ جو کئی دہائیوں سے محروم ہیں۔ بہرحال آج نیویارک شہر جو پورے امریکہ کا سرمایہ داری کا جب ہے وہاں ممدانی نے ایک نئے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے جو شاید پورے ملک میں پھیل جائے گی جس کی زد میں پورا امریکہ آسکتا ہے جو بعد ازاں بنیادی حقوق مفت صحت، تعلیم اور دوسری سہولتوں کا مطالبہ کرے گی جس طرح آج کے جمہوری مہذب یورپین ملکوں میں نفاذ ہے۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)









