نواز شریف کی سوچ میں تبدیلی

0
245

وزیراعظم میاں نواز شریف کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ بھارت اور بھارت سرکار کے بہت قریب ہیں بلکہ دوستانہ تعلقات ہیں اور بعض لوگوں کا خیال میں تجارتی تعلقات بھی ہیںلیکن انہو ں نے تاجکستان میں خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ تصفیہ کشمیر تک بھارت کوا فغانستان کے لیے راستہ نہیں دیں گے جس کامطالبہ افغان صدر اشرف غنی نے کیا تھا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی دہلی تو کشمیریوں پر ظلم کرے اور ہم اسے تجارتی رعایت دیں ۔ ایسا ممکن نہیں ۔ اس طرح وزیر اعظم نے بھارت نوازی کا تاثر دور کیا ہے اور امید ہے کہ وہ اپنے اس موقف پر قائم رہیں گے ۔ پاکستان کی پوری قوم مظلوم کشمیری بھائیو کے ساتھ ہے جن کا خون بھارتی فوج پانی کی طرح بہہ رہا ہے ۔ اور اب تو مقبوضہ وادی میں کیمیائی مواد استعمال کرنے کی اطلاعات بھی ہیں ۔ وہاں سے کئی نوجوانوں کی ناقابل شناخت لاشیں نکلی ہیں ۔ پاکستان نے اسکی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ حیرت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے وہ افغان صدر اشرف غنی کو نظر نہیں آرہا اور اپنے بھائیوں کے قاتلوں کو سر پر بٹھا رہے ہیں ۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے راستے سے تجارت کے لیے بھارت کو راہداری دی جائے ۔ دریں اثنا پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی ہمت کامظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کو لتاڑا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں نہیں، افغانستان سے کام کررہا ہے اور امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان پرا لزامات نہ لگائے ۔ ترجمان نفیس زکریا نے اپنی ہفتہ وار آگہی میں کہا کہ پاکستان سے تحریک طالبان، داعش ، القاعدہ اور جماعت الاحرار سمیت تمام د ہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کردیاگیاہے ۔ حقانی نیٹ ورک کی طرح جماعت الاحرار بھی افغان علاقے ننگر ہار سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے ۔ داعش کے بارے میں تو عام خیال یہی ہے کہ اسے امریکا نے مسلمانوں کے خلاف منظم کیا ہے اوراس کی تمام کارروائیوں سے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ دنیا بھرمیں صرف مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے ۔ افغانستان پر گزشتہ16برس سے عملاً امریکا قابض ہے چنانچہ وہاں بھی داعش کو امریکا ہی کی پشت پناہی حاصل ہوگی۔ علاوہ ازیں پاکستان کے ازلی د شمن بھارت کی خفیہ ایجنسی را کا عمل دخل بھی افغانستان میں بڑھ گیا ہے اور مودی ٹرمپ گٹھ جوڑ کے بعد را کو افغانستان میں بھی امریکی پشت پناہی حاصل ہوگی ۔ ان سب تنظیمو ںکا واحدمقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے اوربھارتی رہنماﺅںنے اپنے مذموم ارادوں پر پردہ بھی نہیں ڈالا ۔ بھارتی جرنیل نوجوان نسل کو سبق پڑھا رہے ہیں کہ ہم نے پاکستان کے دو ٹکڑے کردیے اب یہ تمہارا کام ہے کہ چار ٹکڑے کردو ۔ پاکستان کے دو ٹکڑے کرنے میں بھارت اور را کے کردارکے بارے میں نریندر مودی ڈھاکامیں فحریہ اعتراف کرچکے ہیں جس پر ان کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلناچاہیے تھا لیکن اب تو مودی امریکا اور اسرائیل کے چہیتے ہیں ۔ بھارت افغانستان میں امن نہیں چاہتا ورنہ پاکستان کے خلاف اس کی سازشیں بے اثر ہو جائیں گی ۔ پاکستان سے ہوکرکابل جانے والے امریکی سینیٹروں کے وفد نے امریکی روایات کے مطابق پاکستان کو موردالزام ٹھہراتے ہوئے دھمکیاں دی ہیں تاہم دفتر خارجہ نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ بھارت کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کے رویے میں تبدیلی اور دفتر خارجہ کی طرف ے امریکا کو جواب قوم کی امنگو ںکے مطابق ہے ۔ امریکا کو اس بات کی وضاحت تو کرنی ہی چاہیے کہ افغانستان پر طویل قبضے اور جدید ترین جنگی سازوسامان رکھنے کے باوجود یہ کیسے ممکن ہو رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور جماعت الاحراجر جیسی دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ہیں ۔ اپنے آپ کو طالبان پاکستان کہنے والے بھی افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ امریکی جاسوسوں کو ان کے ٹھکانوں کا علم نہ ہو ۔ وزیراعظم نواز شریف کو خوب معلوم ہے کہ بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیو ںپر پاکستانی قوم کیا سوچ رکھتی ہے چنانچہ اب انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے توبھارت سے تعلقات قائم کرنے کامینڈیٹ ملا ہے ۔ وہ نریندرمودی کی تقریب حلف برداری میں بھی گئے اور خاندانی تعلقات قائم کیے ۔ لیکن اس کے جواب میں نریندر مودی کی پاکستان اورمسلمان دشمنی میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here