27ویں ترمیم نے صدر، وزیر اعظم، گورنر اور فوج کے سربراہ کو مستقل استثنیٰ دیدیا

0
37

تجزیہ نگار؛رمضان رانا
آئین کے مطابق کسی بھی آئینی عہدیدار کا محاسبہ ہو سکتاہے، چاہے وہ عہدے پر برقرار ہو یا نہ ہو کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ھے تاہم موجودہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر، وزیر اعظم، گورنر اور فوج کے سربراہ کو استثنیٰ دیا گیا ھے کہ ان کا محاسبہ نہیں ھو سکتا ھے، چاھے وہ قتل، کرپشن یا جاسوسی جیسے جرائمز میں ملوث ھوں جو آئین اور قانون کی بے حرمتی کے مترادف ھے،کہ کسی آئینی عہدیدار یا فیڈرل عہدیدار کو تاحیات محاسبے سے مستشنیٰ قرار دیا جائے، اس کے برعکس جب ڈیمو کریٹ پارٹی کی ٹیپ ریکارڈنگ پر ھاؤس نمائیندگان کے ھاتوں صدر رچرڈ نکسن کا محاسبہ ھونے لگا، تو انہیں فوری طور اپنے صدر کے عہدے سے مستعفی ھونا پڑا تھا، امریکی صدر بل کلنٹن کا ھاؤس نمائینگان کے ھاتوں مانیکا لونسکی کے سیکس اسینڈل پر محاسبہ ھو ا، تو ایوان بالا سینٹ کے ایک ووٹ نے انہیں بچایا تھا،ورنہ بل کلنٹن اپنے خلاف محاسبے کے تحت اپنا صدارتی عہدہ کھو بیٹھتے،اس طرح دنیا بھر میں آئے دن ملکوں اور حکومتوں کے سربراھوں کو ان کی بے قاعدگیوں، کرپشن یا قومی نقصانات کی بنا پر عہدوں سے ہٹاکر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ھے لہٰذا اس لیے آئین میں یہ ترمیم کی جانی چاہئیں کہ آئندہ کسی صدر، وزیراعظم، گورنر اور فوج کے سربراہ پر کوئی جرم کا مقدمہ دائر نہیں ہو سکتا ہے، یہ آئین اور قانون کی کھلم کھلا بے حرمتی ہوگی۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here