اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان میں اس وقت انتظامی بحران عروج پر ہے، 27نومبر کو جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ کے بعد حکومت اس کے متبادل چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے میں ناکام رہی ہے،27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے جس میں صدر کو بھی گرفتاری سے تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے، وزیراعظم نے بحرین سے وطن واپسی پرلندن میں قیام بڑھایا، اسلام آباد کی بجائے لاہور میں لینڈنگ کی، شکوک وشبہات جنم لینے لگے ،آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نہ صرف چیف آف ڈیفینس فورسز کا نیا اور اضافی عہدہ سونپا جائے گا بلکہ ان کی مدت ملازمت میں بھی تبدیلی کی جائے گی، 29 نومبر کو آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تین سالہ مدتِ ملازمت مکمل ہو گئی تھی۔27 نومبر کو جب جنرل ساحر شمشاد مرزا پاکستان کی افواج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تو امید کی جا رہی تھی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس عہدے کے متبادل کے طور پر چیف آف ڈیفینس فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی جو حال ہی میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے متعارف کروایا گیا تھا تاہم 29 نومبر کی تاریخ گزرنے کے بعد چیف آف ڈیفینس فورسز (سی ڈی ایف) کی تقرری کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہو سکا جس نے حکومتی عمل میں تاخیر اور اس کے آئینی مضمرات سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔خیال رہے سی ڈی ایف کا یہ نیا منصب 27ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں آرمی ایکٹ میں کی گئی تبدیلوں کے بعد تخلیق کیا گیا تھا جس نے 27 نومبر کو باضابطہ طور پر ختم ہونے والے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی (جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ) کے بعد اس عہدے کی جگہ لے لی ہے۔اس کے تحت بتایا گیا تھا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نہ صرف چیف آف ڈیفینس فورسز کا نیا اور اضافی عہدہ سونپا جائے گا بلکہ ان کی مدت ملازمت میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔ 29 نومبر کو ملک کے موجودہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تین سالہ مدتِ ملازمت مکمل ہو گئی تھی۔










