فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
16

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! رجب المرجب کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ اس ماہ مقدس کے ساتھ اہل سنت وجماعت اہل حق کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ ان میں سے ایک حضرت خواجہ خواجگان معین الدین چشتی اجمیری سنجری رضی اللہ عنہ کا عرس پاک بھی ہے۔ اجمیر کی سرزمین پر آپ رضی اللہ عنہ کے دربار کے سایہ میں ہر سال چھ رجب المرجب کو چھٹی شریف کے نام آپ کا سالانہ عرس پاک بڑی کوشش اور دھوم دھام منایا جاتا ہے اجمیر شریف انڈیا میں ہے اس عرس پاک میں کروڑوں کا مجمع ہوتا ہے لگتا ہے کہ لوگوں کا سمندر اُمڈ آیا ہے پوری دنیا سے لوگ اس عرس پاک میں لوگ حاضری دے کر ایمان تازہ کرنے کے لئے آتے ہیں اور روحانی فیض حاصل کرتے ہیں جو وہاں نہیں پہنچ سکتے وہ اپنے اپنے مدارس ومساجد میں اور لوگوں کے اجتماعات میں عرس پاک کی تقریب کرتے ہیں اور خوب لنگر تقسیم کرتے ہیں۔ مشہور ہے کہ ”اجمیر” کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ایک ہندو راجہ کا نام جس کی حکومت کی حد غزنی تک تھی ”آجا” ہندی میں آفتاب کو بھی کہتے ہیں اور ”میر” ہندی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں ہندوئوں کی تاریخ میں لکھا ہوا ہے کہ ہندوستان میں پہاڑوں پر تعمیر ہونے والی دیواروں میں ب سے پہلے ہی دیوار تعمیر ہوئی جو اجمیر کے پہاڑ کے اوپر ہے۔ اسی طرح سرزمین ہند ہمیں جو سب سے پہلے حوض بنایاگیا وہ ”پھکر” کا حوض ہے جو اجمیر سے آٹھ میل دور ہے اور ہندو اس کی پوجا کرتے ہیں۔ اور ہر سال 6روز کے لئے ‘دتحویل عقرب؟ کے وقت وہاں جمع ہو کر غسل کرتے ہیں۔ اپنی عمر عزیز اور اولاد کو ایک باطل مذہب کی بدولت برباد کرتے ہیں ان میں سے جو لوگ قیامت کے قائل ہیں ان کا عقیدت یہ ہے کہ قیامت بھی اسی حوض سے شروع ہوگی۔ اور ”آجا” نام جو اس ملک میں ہندو تھے پہلے سے رکھتے تھے۔ پتھورا سب سے آخری راجہ ہے جس سے اہل اسلام نے ملک ہند حاصل کیا۔ ”ناگور” کا اکثر حصہ پتھورا کا آغازو آباد کردہ ہے جس کا قصہ ہے کہ پتھورا نے اپنے ایک افسر سے جو جانوروں کے گھاس دانہ کی نگرانی کرتا تھا؟ کہا کہ گھوڑوں کے طویلہ کے لئے کوئی مناسب اور اچھا مقام تلاش کرو۔ وہاں شہر میں آباد کروں گا وہ افسر بہت گھوما پھرا، جب وہ اس جگہ پہنچا جہاں اب شہر ناگور ہے تو اس نے ایک دنبی کو دیکھا کہ اس کے بچہ پیدا ہوا ہے اور ایک بھیڑیا اس پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو اسی دنبی نے پانا بچہ پیچھے کرکے بھیڑیا پر حملہ کی تیاری شروع کی۔ اس نے یہ کیفیت دیکھ کر کہا کہ یہ مردانہ جگہ ہے۔ اور اس جنگل کا آب وگیاہ گھوڑوں کے لئے مفید ہے۔ چنانچہ وہاں ایک شہر آباد کرکے اس کا نام ”توانگر یعنی نیا شہر رکھا ہے۔ سلطان شہاب الدین غوری رحمتہ اللہ علیہ جب یہاں پہنچے اور پتھورا مارا تو ان کی ترک فوجوں کے زمانہ میں یہ لفظ ” ناگور” بن گیا۔ حضرت خواجہ خواجگان معین الدین چشتی رضی اللہ عنہ برصغیر پاک وہند میں بڑے بڑے بزرگوں کے سرحلقہ اور سلسلہ چشتیہ کے بانی مبانی ہیں۔ بیس سال تک سفر وحضر میں خواجہ عثمانی ہارونی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہے اور آپ کے سونے کے لباس کی نگرانی فرماتے تھے، خواجہ عثمان ہارونی نے اس کے بعد نعمت خلافت سے آپ کونوازا، اللہ الصّمد! کس انداز میں اولیاء کرام نے اپنے مریدین کو نوازتے تھے آج تواکثر لباس خضر میں راہزن نظر آتے ہیں۔ رہبر بہت کم، بہت کم ڈھونڈنے سے ملے گا اور مریدین بھی مکمل مطلبی ہیں اور ریڈی میڈ ولایت حاصل کرنے کے چکر میں ہیں۔ مخلص اور پیاسامرید بھی خال خال ہی نظر آئے گا بہرحال ہمیں اپنے آپ کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ نام تو ہم بڑوں کا لیتے ہیں لیکن ان کے کاموں کو اپنانے کی بالکل کوشش نہیں کرتے اسی وجہ سے ہر طرف رونا ہے کام بہت کم نظر آئے گا۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ پتھورا رائے کے دور حکومت میں اجمیر( انڈیا) میں تشریف لائے اور عبادت الٰہی میں اس قدر مشغول ہوئے کہ دیکھتے ہی دیکھتے نوے لاکھ سے زیادہ لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ پتھورا رائے ان دنوں اجمیر میں ہی قیام پذیر تھا ایک روز اس نے آپ کے ایک مسلمان عقیدت مند کو ستایا، وہ بیچارہ آپ کے پاس فریادی بن کر آیا آپ نے اس کی سفارش میں پتھورا رائے کے پاس ایک پیغام بھیجا لیکن اس نے آپ رضی اللہ عنہ کی سفارش قبول نہ کیا اور کہنے لگا کہ یہ شخص یہاں آکر بیٹھ گیا ہے اور غیب کی باتیں کرتا ہے جب خواجہ صاحب رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو ارشاد فرمایا کہ ہم نے پتھورا کو زندہ گرفتار کرکے حوالہ کردیا۔ اسی گزمانہ میں سلطان معز الدین سام عرف شہاب الدین غورف کی فوج غزنی سے پہنچی، پتھورا لشکر اسلام سے مقابلہ کے لئے آیا اور سلطان معزالدین کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ اسی تاریخ سے اس ملک میں اسلام پھیلا اور کفر کی جڑیں کٹ گئیں۔ مشہور ہے کہ خواجہ اجمیر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد آپ کی پیشانی پر یہ نقش ظاہر ہوا کہ ”حبیب اللہ ماَتَ حبّ یعنی اللہ کا حبیب اللہ کی محبت میں دنیا سے گیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فیوض وبرکات سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here