اسلام آباد:
ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ارکان نے آئی ایم ایف پروگرام پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے غیرحقیقی اورغریب دشمن قرار دے دیا۔
پاکستان کے دورے پر آئے آئی ایم ایف کے وفد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شرکت کی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اسد عمر نے وفد کا استقبال کیا، آئی ایم ایف وفد کی قیادت ڈائریکٹر مڈل ایسٹ جیہاد ازور نے کی، پاکستان میں مشن کے سربراہ ارنیسٹوریگو بھی ان کے ساتھ تھے، اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔
آئی ایم ایف وفد نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ سے پاکستان کی معاشی صورتحال پر گفتگو کی۔اجلاس میں پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال ، قرضوں اور ریونیو وصولیوں کا معاملہ زیر بحث آیا ۔اجلاس میں ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ارکان نے آئی ایم ایف پروگرام پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے غیرحقیقی اورغریب دشمن قرا ردیا۔
ارکان نے وفد پر زور دیا کہ 6ارب ڈالر کے 39 ماہ کے اس پروگرام کیلئے پاکستان کے اقتصادی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرحقیقی اہداف پر نظر ثانی کی جائے۔مسلم لیگ ن کی رکن عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کے بعد بتایا کہ پروگرام ناقابل عمل ہے جس کی شرائط سے غریب اور معیشت دونوں مر رہے ہیں۔لوگوں کی زندگی عذاب بن گئی،مہنگائی بڑھ گئی،حکومت آئی ایم ایف کے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی۔
پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سی پیک اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلقہ شرائط کی وجہ سے ملکی خودمختاری داؤ پر لگ گئی ہے۔آئی ایم ایف نے بیرونی قرضے کی ساورن گارنٹی کی جو شرائط لگائی ہیں ان سے ریلوے کے 9 ارب ڈالر کے ایم ایل ون منصوبے پر کام شروع کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے مہنگائی بڑھی ہے،بجلی ، گیس اور دیگر یوٹیلٹیز کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں۔
کمیٹی کے ارکان نے روپے کی قدرمیں کمی اور شرح سود میں اضافے کا معاملہ بھی اٹھایا اورکہا کہ اس سے معیشت بری طرح جمود کا شکارہوگئی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے قیصر احمد شیخ نے 5.5 ٹریلین کے ریونیو ہدف کو غیرحقیقی قراردیا اور کہاکہ اگراب بھی آئی ایم ایف اپنے پروگرام پر اصرار کرتا ہے تو پھرمنی بجٹ لانا پڑیگا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن نے ان کی معروضات پر توجہ نہیں دی۔
قیصر شیخ کے مطابق کمیٹی ارکان نے روپے کی قدر میں 34 فیصد کمی کے باوجود برآمدات نہ بڑھنے کا معاملہ بھی اٹھایا لیکن آئی ایم ایف مشن نے اپنے ان اقدامات کا دفاع کیا ۔قیصر شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کامیاب نہیں ہوسکتا۔احسن اقبال نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت نے صحت اور تعلیم کا بجٹ کم کیا ہے ۔
کمیٹی کے ارکان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ توقع کرنا کہ پاکستان گزشتہ سال کی ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کے برخلاف بجٹ خسارہ 0.6 فیصد تک لے آئے گا ،ایسا ممکن نہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے فیض اللہ کموکا نے اجلاس میں آئی ایم ایف پروگرام پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات کا ذکرکیا اورکہا کہ اس پروگرام کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکارہوچکی ہیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئر مین اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اب تک کی پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ، آئی ایم ایف نمائندوں کے الفاظ تھے کہ معیشت درست سمت گامزن ہے۔ ٹیکس آمدن بڑھنے پر آئی ایم ایف مطمئن تھا۔آئی ایم ایف سے توانائی اصلاحات پربھی بات چیت ہوئی ہے۔