امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ نے مسئلہ کشمیر پر اداریہ شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو اب مزید نظر انداز نہیں کر سکتا اور بھارت کے اقدام نے دو جوہری طاقتوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیرکےلاکھوں مظلوموں کی آواز بنتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر اداریہ شائع کردیا۔ اخبار نےلکھا کہ ہندو انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکے چار ہزار سے زائد سیاسی رہنماؤں، وکلاء اور صحافیوں کو گرفتار کیا ، ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی لگائی اور کرفیو سمیت کشمیریوں پر مسلسل تشدد کی راہ اختیار کی۔
نیویارک ٹائمز کےمطابق نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا لیکن ہیوسٹن میں بھارتی تارکین وطن سے تقریر کے دوران اس اقدام کو مقبوضہ کشمیر کی ترقی قرار دیا جو مضحکہ خیز بات ہے، درحقیقت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویداروں نے اپنے ہی ملک میں مارشل لاء لگا رکھا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق عمران خان کو اقوام متحدہ سے کوئی امید نہیں لگانی چاہیے کیونکہ حالیہ دہائیوں میں اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی، سلامتی کونسل کے ارکان کے بند کمرہ اجلاس کا بھی کوئی فائدہ نہیں حاصل ہوا جس نے اجلاس ختم ہونے پر کوئی مشترکہ اعلامیہ تک جاری نہیں کیا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر کئی بار ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں لیکن مودی کےساتھ خوشگوار تعلقات کی وجہ سے وہ مسئلے کو ایمانداری کے ساتھ حل نہیں کرنا چاہتے، دیگر ممالک بھی بھارت جیسی بڑی مارکیٹ کو کھونا نہیں چاہتے، اس لئے وہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ نہیں دے رہے۔
امریکی اخبار نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم کا خیال کہ انہوں نے مسئلہ حل کرلیا ہے تو وہ غلط سوچ رہے ہیں، اس سے محض کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے، وادی میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بی جے پی مواصلاتی نظام بحال کرے، مگر یہ سب امیدیں ہیں جو بدقسمتی سے سچائی میں نہیں بدل سکتیں۔