اسلام آباد:
امریکی کمپنی ExxonMobil کراچی میں جوائنٹ وینچر پارٹنر کی حیثیت سے ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ ExxonMobil یہ قدم نجی شعبے کے صارفین سے ایل این جی کی سپلائی کا ٹھیکہ ملنے کے بعد اٹھارہی ہے۔
کچھ عرصہ قبل ExxonMobil نے پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر بحیرۂ عرب میں آف شور کنواں کھودا تھا مگر یہ کوشش بارآور ثابت نہیں ہوسکی تھی۔ اب انرگیس کنسورشیئم کے ساتھ شراکت داری میں امریکی فرم پاکستان میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی پبلیکلی ٹریڈڈ کمپنی نے سی این جی اسٹیشن مالکان اور آپریٹرز کی تنظیم یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی ( یو جی ڈی سی ) کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے سے پبلک سیکٹر کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا اور پراؤیٹ سیکٹر سستے داموں ایل این جی حاصل کرسکے گا۔
گزشتہ جمعے کو دل چسپی رکھنے والی پانچ کمپنیوں میں سے دو، انرگیس اور تعبیر انرجی ( مٹسوبشی ) نے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کیلیے لیٹر آف انٹینٹ حاصل کرنے کی غرض سے پوسٹ قاسم اتھارٹی کے پاس درخواستیں کرائیں۔ اس وقت دو ایل این جی ٹرمینل آپریشنل ہیں جن کی مجموعی گنجائش 1.3 ارب کیوبک فیٹ یومیہ ہے۔ نئے ٹرمینل حکومتی ضمانتوں کے بغیر تعمیر کیے جائیں گے۔
ٹرمینل کی تعمیر کے لیے کامیاب قرار پانے والی کمپنی کو دو سال کے اندر ایک کروڑ ڈالر بہ طور فیس ادا کرنے ہوں گے۔ یہ فیس موجودہ چینل کو چوڑا اور گہرا کرنے میں استعمال ہوگی۔ پورٹ قاسم پر تیسرے ٹرمینل کی تعمیر سے موجودہ ٹرمینل آپریٹرز پر دباؤ پڑے گا کیوں کہ نیا ٹرمینل حکومتی مالی امداد کے بغیر تعمیر کیا جائے گا۔
حکام نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایل این جی ٹرمینل کی آپریٹر کمپنی اینگرو نے بولی میں حصہ نہیں لیا کیوں کہ وہ اپنے ٹرمینل کی گنجائش بڑھانے میں دل چسپی رکھتی ہے۔