اسلام آباد:
وزیراعظم عمران خان نے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں چھپائی گئی دولت کی مالیت معلوم کرکے اسکی ٹیکس اسیسمنٹ کے لیے ملک گیرسروے شروع کرنے کے 3سالہ منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔
ملک گیر سروے کے ذریعے نئے ویلیوایڈڈ ٹیکس سسٹم پر بھی عملدرآمد کیا جائیگا۔ اس سروے کے دوران ٹیکس نیٹ سے باہر تاجر و دیگر کاروباری یونٹس،رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگوں اور صنعتوں کا سراغ لگایا جائے گا اور انھیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ 30 نومبر تک اس مہم کو حتمی شکل دیدی جائے گی۔
منصوبے کے تحت اگلے سال جون تک پاکستان ریونیو اتھارٹی قائم کردی جائیگی اورعبوری عرصہ کیلئے ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ بھی کی جائیگی۔اس کا فیصلہ وزیراعظم کی زیرصدارت تین اکتوبر کے اجلاس میں کرلیا گیا تھا۔
دستیاب دستاویز کے مطابق اس اجلاس میں ٹیکس ریفارمز کمیشن کی تین سال کے دوران پیش کی گئی سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ جن میں ایف بی آر کی نارتھ اور ساؤتھ زونزمیں تقسیم بھی شامل تھی لیکن بوجوہ ان سفارشات پرعملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔ اجلاس میں دکانداروں اور ریئل اسٹیٹ پر فکس ٹیکس کی تجاویز بھی شامل تھیں لیکن آئی ایم ایف نے اس ہفتے اس کی مخالفت کردی ہے۔
وزیراعظم نے جن تجاویزکی نومبر2019ء سے جون 2022ء تک عملدرآمد کی منظوری دی ہے اس کیلئے انہیں مضبوط سیاسی عزم اور بیوروکریسی کی بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہوگی۔