لندن:
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکارراحت فتح علی خان کا کہنا ہے گانا ایسا ہونا چاہیئے جولوگوں کو برسوں تک یاد رہے نہ کہ آئے اور چلاجائے اورکسی کو پتہ ہی نہ چلے۔
پاکستان اوربھارت سمیت دنیا بھرمیں اپنی خوبصورت گائیکی سے کروڑوں لوگوں کے دلوں پرراج کرنے والے گلوکارراحت فتح علی خان نے حال ہی میں بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے گانوں کا استاد نصرت فتح خان سے موازنہ کرنے اور کوک اسٹوڈیو کے معیار گرنے سمیت متعدد معاملات پرکھل کرگفتگو کی۔
راحت فتح علی خان نے موجودہ دور میں بننے والے گانوں کے متعلق اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ گانا وہ ہوتا ہے جولوگوں کو یاد رہے۔ آپ اسے گانا نہیں کہہ سکتے جو آیا اورسرکے اوپرسے گزرکرچلا گیا۔ راحت فتح علی خان نے کہا کہ میں یہ بات خود کے لیے بھی کہہ رہاہوں کہ موسیقی اس طرح ترتیب دینی چاہیئے کہ وہ لوگوں کویاد رہے۔
استاد نصرت فتح علی خان کی مشہور قوالی’’میرے رشک قمر‘‘ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان اور بالی ووڈ دونوں جگہ اس کے کئی ری میک بنے ہیں اوریہ دونوں ممالک میں بے حد پسند کی جاتی ہے۔
رشک قمر کوری میک کرنے کے حوالے سے راحت فتح علی خان نے کہا یہ روایتی گانا نہیں بلکہ ایک غزل ہے۔ سب سے پہلے تو لوگوں کو اس غزل کی شاعری اورالفاظوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ’’رشک قمر‘‘ کیا ہے؟ کئی لوگ تو کمر ہی سمجھے جارہے تھے جب کہ یہاں ’’قمر‘‘ سے مراد ’’چاند‘‘ ہے۔
راحت فتح علی خان نے نصرت فتح علی خان کے ساتھ اپنے گانوں کا موازنہ کرنے کے حوالے سے کہا کہ اوریجنل کے ساتھ تو موازنہ کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ اوریجنل کا سحر اتنا حسین ہوتا ہے کہ لوگ اس سے نکل ہی نہیں پاتے۔
کوک اسٹوڈیو کے بارے میں راحت فتح علی خان نے کہا کہ جو کوک اسٹوڈیو پہلے روحیل حیات کررہے تھے وہ بہت بہترین تھا لیکن روحیل حیات کے بعد کوک اسٹوڈیو کا معیار گرتا رہا۔ میزبان کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کہ تین سال قبل آپ نے کوک اسٹوڈیو میں ’’آفرین آفرین‘‘ گایا تھا وہ تو اچھا تھا۔
اس سوال پر راحت فتح علی نے کہا میں اپنی بات نہیں کررہا میں نے تو اچھا کیا ہی تھا کیونکہ مجھے تو اچھا کرنا ہی تھا، لیکن میں سب کی بات کررہا ہوں کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جوغلط ہوتی ہیں جیسے گانوں کی سلیکشن کرنا جس کی وجہ سے معیار گرتا جاتا ہے۔