کراچی:
ملک میں گیس فراہم اور تقسیم کرنے والی دونوں قومی کمپنیوں سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی جانب سے ٹیرف میں فی یونٹ 194 روپے ایک پیسے اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بعد ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور مرکزی بینک کو شرح سود کو مزید بلند سطح پر ہی رکھنا ہوگا۔
سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی جانب سے اپنے ٹیرف میں یکم جولائی 2019 سے فی یونٹ 194 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے ،یعنی اگر حکومت کی جانب سے سفارش کی منظوری دی جاتی ہے تو صارفین کو جولائی سے لے کر اب تک کا اضافہ نئے بلوں میں برداشت کرنا پڑے گا۔گیس کمپنیوں کو امید ہے کہ نئے ٹیرف کی منظوری کے بعد وہ رواں مالی سال کے دوران 93 ارب 69 کروڑ روپے اضافی آمدنی حاصل کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت اور آزاد ماہرین کے مطابق مہنگائی اور ملکی قرضے دو ایسے مسائل ہیں جنہیں اس حکومت کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ مہنگائی پر سب سے بڑا اور براہ راست اثر گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پڑا۔اگر حکومت نے ان سفارشات کی منظوری دی تو یہ رواں مالی سال کے دوران کیا جانے والا دوسرا اضافہ ہوگا۔
اس سے قبل حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 190 فیصد اضافہ کیا گیا جو آئی ایم ایف سے نئے قرض کی شرائط میں شامل تھا۔سوئی ناردن کی جانب سے فی ایم ایم بی ٹی یو (یونٹ) 194 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ وہ صارفین کی جیبوں سے مزید 71 ارب روپے نکلواسکے اور سالانہ محصول میں خسارے یا کمی کو پورا کرسکے جبکہ دوسری جانب سوئی سدرن نے 62 روپے 52 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی ہے اور اسے امید ہے کہ اضافے کے بعد اس کے ریونیو میں رواں مالی سال کے دوران مزید 22 ارب 67 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا۔