کراچی:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمونیا سے بچاؤ کا عالمی دن آج 12نومبر کو منایا جا رہا ہے۔
ماہرین اطفال کہتے ہیں کہ علاج ومعالجہ بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے، بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگواکرکم عمری میں مختلف امراض سے محفوظ کیاجاسکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کی زندگیاں بچانے اورمختلف امراض سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ٹیکوں(ویکسینشن) باقاعدگی سے کرائی جاتی ہے اوران کی ویکسینیشن ان بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے لیکن پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیرممالک میں مختلف وجوہات کی بنا پربچوں کی ویکسینشن نہیں کرائی جاتی جس کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیرممالک میں بچوں کی اموات کی شرح ہولناک صورت اختیار کررہی ہے۔
پاکستان سمیت ترقی پذیرممالک میں 20ملین بچے حفاظتی ویکسین سے محروم ہونے کی وجہ سے مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں، پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے سیکریٹری ڈاکٹر خالد شفیع، قومی ادارہ امراض برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے ایگزیکٹوڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت میں بتایا کہ پاکستان میں حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ3لاکھ50ہزار بچوں(5سال تک کی عمروالے)کی اموات ہورہی ہے ان اموات کی شرح حفاظتی ٹیکے لگواکر کم کی جاسکتی ہے۔
ان ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نمونیا سے سالانہ 90ہزار بچے اموات کا شکار ہورہے ہیں جوایک خطرناک علامت ہے جبکہ ٹائیفائیڈ سے دنیا بھر میں 6لاکھ اموات ہورہی ہیں ان اموات میں سے 60 فیصد پاکستان سمیت ایشیائی ممالک سے رپورٹ ہوتی ہیں،12نومبرکو نمونیا کے عالمی دن منانے کا مقصد والدین میں بچوں کوحفاظتی ٹیکے لگوانے کیلیے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
پاکستان کا تعلق بھی ان 5ممالک میں سے ہے جہاں سب سے زیادہ نمونیا سے بچوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں، نمونیا سے بچاؤکیلیے بچوں کوحفاظتی ویکیسن نیموکوکل کنجوگیٹ ویکسین پاکستان کے ای پی آئی پروگرام میں 2012سے شامل ہے۔