کراچی:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور دہرے خسارے پر قابو پانے کے لیے گزشتہ سال درآمدات کے لیے پالیسی نرم کردی ہے اور ساتھ ہی ایکسپورٹرز کے لیے قرضوں کی طویل مدتی اسکیم کے حجم اور فائدہ اٹھانے والے شعبوں کی تعداد میں بھی اضافے کا اعلان کردیا۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کسی شخص کی جانب سے رقم کی واپسی سے نہیں ہوا ، معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، معاشی عدم توازن کم ہورہا ہے، ڈالر کی قدر میں ٹھہراؤ آرہا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر قرضے لینے سے بڑھنے کا تاثر غلط ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں معاشی بہتری کے بارے میںگورنر اسٹیٹ بینک نے درآمد کنندگان اور ایکسپورٹرز کے لیے کاروبار اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہا کہ زرمبادلہ لانے والے ایکسپورٹرز کو سپورٹ کرنا ضروری ہے،پائیدار ترقی کرنے والے ملکوں نے ایکسپورٹ پر انحصار کرکے ہی غربت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا کہ مینوفیکچررز، ٹریڈرز بالخصوص چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے کاروبار کو آسان بنانے کے لیے درآمدات کے لیے ایڈوانس ادائیگیوں پر پابندی نرم کی جارہی ہے اب مینوفیکچررز 10 ہزار ڈالر تک کی درآمد کے لیے فی انوائس ایڈوانس ادائیگی کرسکیں گے یہ سہولت سروس سیکٹر کے لیے بھی ہوگی۔
شرح سود کے بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی افراط زر میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود کا تعین کرے گی، گورنر اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے عوامل بیان کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کی غیر مستحکم شرح کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہواپہلے جو عدم توازن تھے وہ موجودہ مہنگائی کا سبب ہیںیوٹلیٹی کی قیمتوں میں اضافہ سے بھی مہنگائی ہوئی۔