لاہور:
ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل کیوریٹرکو پچ کی دغا بازی کا خدشہ ستانے لگا، ایک ہفتے قبل ہی اسٹیڈیم میں ہونے والے میوزیکل کنسرٹ نے میدان کی حالت خراب کردی۔پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین دوسرا ٹیسٹ جمعے کو ایڈیلیڈ اوول میں شروع ہوگا، روایتی طور پر اس وینیو کو کینگروز کی پسندیدہ شکارگاہ کہا جاتا ہے، یہاں میزبان ٹیم نے پنک بال سے کھیلے جانے والے تینوں میچز میں کامیابی حاصل کی تاہم اس بار پچ کا رویہ غیر یقینی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے اسی اسٹیڈیم میں معروف بینڈ یوٹوکا کنسرٹ ہوا تھا،اس پروگرام کیلیے ایک بہت بڑا اسٹیج تیار کیا گیا، 35ہزار شائقین موسیقی سے لطف اندوز ہونے کیلیے آئے، کنسرٹ کی وجہ سے ایک طرف تو میدان کی گھاس خراب ہوئی،ساتھ پچ کی تیاری کیلیے بھی مناسب وقت نہیں مل سکا، کیوریٹر ڈیمیئن ہوگ کو مختصر وقت میں دہرا چیلنج درپیش رہا، گراؤنڈ کی حالت بہتر بنانے کے ساتھ ان کو باہر تیار کر کے لائی جانے والی پچ کو بھی 8 روز میں انٹرنیشنل میچ کے قابل بنانا تھا۔
ڈیمیئن 2015 میں وہاں پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کے وقت بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرچکے تھے،میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یوٹوکا کنسرٹ ہونے کے بعد وینیو کو تیار کرنا ایک چیلنج تھا،4سے5گانوں پر پچ کے آس پاس ہی پرفارم کیا گیا،البتہ اب آؤٹ فیلڈ تو کافی بہتر ہوگئی ہے۔
تیاری میں مشکلات کے باوجود توقع ہے کہ ایڈیلیڈ کی روایتی پچ پر بولرز اور بیٹسمینوں سب کیلیے کارکردگی دکھانے کا موقع ہوگا،اس پر گھاس اور کہیں کہیں اسپاٹ بھی موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے طور پر تیاری کیلیے بہترین کوشش کی ہے، کیوریٹرز سے ہمیشہ توقعات ہوتی ہیں لیکن کبھی ہماری کوشش کامیاب ہوتی ہیں توکبھی نہیں، میچ کے دوران ہی اندازہ ہوگا کہ پچ کا رویہ پہلے جیسا ہوتا یا نہیں۔
دوسری جانب مشکل امتحان کی تیاری کیلیے پاکستانی کرکٹرز نے بھرپور ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا،وارم اپ کے بعد کھلاڑیوں نے فٹبال میچ سے بھی لہو گرمایا گیا۔
فیلڈنگ سیشن کے بعد مہمان کھلاڑیوں نے پنک بال اور مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے نیٹ پریکٹس شروع کی، اس دوران ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے ٹاپ آرڈر پر خصوصی توجہ دی، شان مسعوداور امام الحق کے بعد اظہر علی نے طویل سیشن میں فرنٹ فٹ پر آکر گیندوں کا سامناکیا، دفاعی اسٹروکس میں غلطیوں کی نشاندہی پر انھیں درست کرنے کیلیے بھی کوشاں رہے۔
اسد شفیق اور بابر اعظم نے پیسرز کے بعد اسپنرز کا بھی سامنا کیا، دونوں ابتدا میں تھوڑی دشواری محسوس کرنے کے بعد ردھم میں آگئے اور اچھے اسٹروکس کھیلے،بولرز میں سب سے زیادہ طویل سیشن یاسر شاہ نے کیا، وکٹ پر گھاس کے باوجود انھوں نے گگلی، فلپر اور لیگ اسپن کے تجربات جاری رکھے،وقار یونس نے محمد عباس اور شاہین شاہ آفریدی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے لائن اور لینتھ بہتر بنانے کیلیے مشورے دیے،تجربہ کار پیسر فٹ اور اچھی فارم میں نظر آئے، نسیم شاہ اور محمد موسیٰ بھی ایکشن میں دکھائی دیے، ڈراپ کیے جانے کا خدشہ ہونے کے باوجود عمران خان سینئر بیٹسمینوں کو پریکٹس کراتے رہے۔