کراچی:
ادارہ ترقیات کراچی میں کروڑوں کاترقیاتی فنڈ مبینہ طور پر ٹھکانے لگانے والی مافیا نے اپنا عمل دخل شروع کردیا جب کہ 80 کروڑ سے زائد لاگت کے 10 ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ جعلسازی اور انھیں ٹھکانے لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ادارہ ترقیات کراچی میں صوبائی اے ڈی پی فنڈز کے 80 کروڑ سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کو انتہائی بھونڈے انداز سے ہڑپ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سابق ڈی جی کے ڈی اے بدر جمیل میندھرو کی جانب سے ایک لیٹر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو بھیجا گیاتھا جس میں مذکورہ 10 ترقیاتی اسکیموں کو ٹینڈر کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لیے کہا گیا جس میں کے ایم سی کے انجینئر ظہیر عباس کے ساتھ کے ڈی اے اور کے ایم سی کے افسران کو شامل کیا گیا جس میں کے ڈی اے کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر سید محمد رضا،سب انجینئر طلعت بھٹی اور کے ایم سی کے اکاؤنٹ آفیسر حسین علی جعفری کو مقرر کیا گیا۔
مذکورہ افراد پر مشتمل کمیٹی کاآرڈر سیکریٹری بلدیات کی جانب سے جاری کیا گیا اور اس کمیٹی نے کاغذات کا پیٹ بھر کر 10 اسکیموں کو حکام کی مبینہ ہدایت پر خفیہ طریقے سے ٹھکانے لگادیا اور کاموں کے ورک آرڈر تک جاری کردیے اور اس تمام عمل کو انتہائی خفیہ رکھاگیا۔
ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ کروڑوں کے ٹھیکوں کی چور دروازے سے خریدوفروختمیں سابق ڈی جی بدر جمیل میندھرو اور سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ مبینہ طور پر ملوث ہیں جنھوں نے ایک خفیہ کمیٹی بناکر کروڑوں کے ترقیاتی کام فروخت کیے ۔
ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے محکمہ انجینئرنگ کے بعض اہم افسران کو بھی ٹھیکوں کی فروخت سے لاعلم رکھا گیا اور ان سے اخبارات میں ٹینڈر طلبی کے اشتہارات چلوادیے گئے جس پر ٹھیکیداروں نے لاکھوں روپے مالیت کی سیکیورٹی پے آرڈر تک کے ڈی اے میں جمع کرائے ہیں۔
کنٹریکٹرز سمیت ادارے کے سینئر افسران نے اسے کراچی کے ترقیاتی فنڈ کے ساتھ بڑا فراڈ قرار دیدیا ہے اوراس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل نیب،ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے علاوہ اینٹی کرپشن اور گورنر سندھ سے فوری نوٹس اور بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے ٹھیکوں کی خریدوفروخت میں ملوث افسران کا سخت احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔