اسلام آباد:
خوشبووں اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے ہیں لیکن اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والے انہیں آج بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ان کے درجنوں شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں مشہور خوشبو، ماہ تمام، مسکراہٹ، محبت اور عورت، صد برگ، انکار اور خودکلامی شامل ہیں جب کہ 1976میں شائع ہونے والے ان کے پہلے شعری مجموعے خوشبو نے پروین شاکر کو بام عرو ج پہ پہنچا دیا جس پر انہیں آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جذبات کی گرہوں کے علا وہ پروین شاکر نے اپنی شاعری میں معا شرے میں صنف نازک کے مسائل اور احساسات کو اس عمدگی سے پرویا اور چند ہی ماہ میں وہ ملک ہر دلعزیز بن گئیں۔
اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ ادبی دنیا میں پروین شاکر نے ایک خاص مقام بنایا جب کہ ان کی ادبی خدمات پرانہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔
26دسمبر1994 کو کار حادثے میں خو ابوں اور رنگوں کی اس شاعرہ کی سانسوں کی مالا ایسی ٹوٹی کہ ان کے خاندان کے علاوہ ادبی دنیا کو بھی سوگوار کرگئی۔ اسلام آباد کے سکیٹر ایچ ایٹ میں واقع پروین شاکرکی آخری آرام گاہ پہ شائقینِ ادب آج بھی ان کے حرفوں کی تلاش میں کھنچے چلے آتے ہیں۔