لاہور:
پاک،بھارت تجارت کی بندش کوساڑھے 4ماہ ہوگئے جس کے باعث دونوں جانب کے تاجروں اورمزدوروطبقے کومشکلات کا سامنا ہے۔
مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے پرپاکستان نے اگست میں بھارت کے ساتھ تجارتی روابط منقطع کردیئے تھے۔قبل ازیں فروری میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے لائن آف کنٹرول کے آرپارتجارت بندکردی تھی جبکہ واہگہ کے راستے پاکستانی برآمدات پر200 فیصدامپورٹ ڈیوٹی لگادی تھی۔ اگست میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد واہگہ بارڈرکے راستے پاکستان نے بھارت سے تجارت بندکردی۔
انجمن شہریان لاہورکے چیئرمین شفیق رضاکاکہناہے بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پرمظالم کے پہاڑتوڑرہا ہے، خودبھارت کے اندرامتیازی سلوک کیاجارہا ہے، ایسے میں بھارت کے ساتھ تجارت کا سوچنابھی گوارہ نہیں۔حارث بٹ نے کہاتجارت ضرور ی ہے لیکن یہ کشمیریوں کے خون کی قیمت پرقبول نہیں۔
ایکسپورٹر اکرام رانجھا نے کہا جب تک بھارت مظالم بندنہیں کرتاتجارت ، بس سروس اورٹرین سروس بندرہنی چاہیے۔ پاکستان کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بھی راہداری بندکرنی چاہیے۔رپورٹس کے مطابق 2018 ء میں باہمی تجارت کا حجم 2 ارب 23 کروڑ ڈالر تھا،ان میں بھارت سے درآمدات1 ارب 82 کروڑ ڈالرجبکہ بھارت کو برآمدات41 کروڑ ڈالررہیں،پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا۔