واشنگٹن:
بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج اور بعض افراد کی سفارت خانے میں گھس کر توڑ پھوڑ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ان واقعات کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس واقعے کی مکمل ذمے داری تہران پرعائد ہوتی ہے اس سے قبل امریکا نے عراق میں ایران کے ایک حمایت یافتہ گروپ کے خلاف کارروائی کی تھی اور ایران نے ردِ عمل میں ایسا کیا ہے۔
صدرٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ایران نے ایک امریکی ٹھیکیدار کو ہلاک کیا ہے اور کئی کو زخمی کیا ہے، ہم سخت ردِ عمل دیں گے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے، اب بغداد کے سفارت خانے کے حملے میں ایران ملوث ہے اور وہ اس کے ذمے دار ہیں‘۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ ہم عراق سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ سفارت خانے کی حفاظت کرے گا۔
اتوار کی صبح سے امریکا نے عراق اور شام میں ایسے مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں جہاں مبینہ طور پر کتائب حزب اللہ کے ٹھکانے موجود تھے۔ امریکا کے مطابق اس مسلح تنظیم کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے، امریکا نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ عراق میں امریکی اڈے پر حملہ کرکے ٹھیکیدار کو ہلاک کرنے کا بدلہ بھی لے گا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ فضائی کارروائی میں کتائب حزب اللہ کے 25 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز پرجوش افراد نے بغداد میں واقع امریکی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ کے باہر احتجاج شروع کیا اور اس کے بعد ہجوم نے مرکزی دورازے کو توڑنے کے بعد استقبالیے کو آگ لگادی۔ ہجوم نے امریکا کے خلاف نعرے بازی کی اور پانی کی بوتلیں پھینک کر سفارت خانے کے باہر لگے کیمرے بھی توڑ ڈالے تھے۔
احتجاجی مظاہرے میں ایک تنظیم حشد الشابی کے پرچم بھی لہرائے گئے اور اس تنظیم کا تعلق کتائب حزب اللہ سے بتایا جاتا ہے تاہم سفارتخانے پر تعینات عراقی سیکیورٹی اہلکاروں نے ہجوم کو قابو کرنے کی کوئی خاص کوشش بھی نہیں کی۔