میسور:
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ سے اظہار یکجہتی کیلیے میسور یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران ’کشمیر کو آزاد کرو کے پوسٹر‘ اٹھانے والے طلبہ پر بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارت میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے طلبہ کے خلاف پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا اور اب ان طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے بھارتی ریاست کرناٹک میں میسور یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا تو پولیس نے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میسور یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کے دوران ’کشمیر کو آزاد کرو‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے اور اسی بنیاد پر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ جواہر لعل یونیورسٹی میں ہندو انتہا پسندوں کے حملے میں زخمی طلبا پر ہی مقدمہ
میسور پولیس کمشنر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے سوموٹو کے تحت یہ بغاوت کا مقدمہ درج کیا کیوں کہ دوران احتجاج 100 سے زائد طلبا نے ’کشمیر کو آزاد کرو‘ کے پوسٹرز اٹھارکھے تھے جب کہ اس میں ملوث طلبا کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب میسور یونیورسٹی کے رجسٹرار کی جانب سے بھی طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ طلبا نے احتجاج کے لیے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی تھی۔