اسلام آباد:
حکومت نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے مستفید افسران کے نام منظر عام پر لانے کے فیصلے پر بھی یوٹرن لے لیا۔
سینیٹر عثمان کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس ہوا جس میں بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے مستفید افسران کی رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ حکومت نے رقم لینے والے افسران کے نام صیغہ راز میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ نے پوچھا کہ بسپ سے فائدہ لینے والے افسران کے عہدے سمیت تمام تفصیلات بتائی جائیں اور انہوں نے مجموعی طور پر کتنی رقم لی؟۔
سیکرٹری سوشل پروٹیکشن اینڈ پاورٹی ایلی ویئشن ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گریڈ سترہ سے اکیس تک 2548 سرکاری ملازمین پر بسپ سے رقم لینے کا الزام ہے، نوے کے قریب افسران کے شناختی کارڈ غلطی سے سروے میں شامل ہوگئے، ایک سو پچاس کے قریب افسران کو ڈاک خانے کے ذریعے رقم دی گئی جس کی تحقیقات ہو رہی ہے کہ کیا واقعی رقم ان افسران نے لی، 2080 افسران نے انگوٹھا لگا کر رقم لی ہے جن سے متعلق کوئی شک نہیں کہ انہوں نے رقم نہیں لی ہوگی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ پروگرام سے رقم لینے والے افسران کی فہرست تیار کر لی گئی ہے اور ان کے نام چیف سیکرٹریز کو بھجوا دیئے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے، افسران کے نام پبلک نہیں کئے جا سکتے، نام میڈیا پرلاکر انہیں بدنام کرنا مناسب نہیں۔
قائمہ کمیٹی نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں پچاس فیصد پوسٹیں خالی ہیں، تمام پوسٹوں پر جلد سے جلد بھرتیاں کی جائیں۔