لاہور:
مشترکہ مفادات کونسل کی ہدایت پر بنائی جانیوالی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ غذائی معیار (فوڈ اسٹینڈرڈز) پرقوانین وفاقی حکومت بنائے گی جبکہ ان پر عملدرآمد صوبے کریں گے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر فواد چوہدری کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں چاروں صوبوں کے حکام کی رضامندی سے ملک بھر میں یکساں نظام کیلیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ طے پایا۔ اجلاس میں طے پایا کہ قومی سطح پر یکساں غذائی معیار مقرر کرنے کیلیے آئندہ 3 روز میں نیشنل فوڈ اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جائیگی جس میں ہر صوبے سے 2،2 ارکان شامل ہونگے۔
یہ کمیٹی پنجاب فوڈ اتھارٹی اور پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول کے تیار کردہ فوڈ اسٹینڈرز کا جائزہ لیکر ان دونوں کے اشتراک سے قومی فوڈ اسٹینڈرڈ جاری کریگی، فوڈ آئٹمز کی رجسٹریشن کے اختیار کے بارے میں فیصلہ بھی کمیٹی کریگی۔
اجلاس میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی سمیت چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز کے چیئرمینز اور ڈی جیز نے شرکت کی ، اجلاس میں تمام صوبوں کی مشاورت سے طے پایا کہ چونکہ فوڈ اسٹینڈرز کے حوالے سے سب سے موثر کام پنجاب فوڈ اتھارٹی کا ہے۔
لہذا یہ کمیٹی پنجاب فوڈ اتھارٹی کے بنائے اسٹینڈرز کو بنیاد بنا کر دیگر صوبوں اور پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول کے فوڈ اسٹینڈرڈز کا جائزہ لے گی اور قومی سطح پر یکساں فوڈ اسٹینڈرڈ کیلیے سفارشات تیار کریگی تاہم 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو غذائی امور میں حاصل اختیارات کو نہیں چھیڑا جائیگا ، ملک بھر میں فوڈ بزنس کو ڈیجیٹلائز کرنیکا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔
چیئرمین پنجاب فوڈ اتھارٹی عمر تنویر بٹ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں ہم نے واضح کیا کہ آئینی طور پر فوڈ ایک صوبائی معاملہ ہے۔