کورونا وائرس کو بھی نام و نمود کا ذریعہ بنا دیا

0
129
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا ماشا اﷲہمیشہ خوش فہمی کا شکار رہتے ہیں، اب آپ مثال لیجئے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کٹس کاجو بیجنگ کے کسی سرد خانے میں اطمینان کی سانسیں لے رہی تھیں لیکن ہمارے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کے دِل میں بے چینی کی لہر قلا بازیاں مار رہی تھیں اور وہ یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے کہ کورونا وائرس کی کٹس پاکستان پہنچ چکی ہیں یہ اور بات ہے کہ کٹس اُنکے کہنے کے ایک دِن بعد پہنچی تھیں تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ اُس وقت بیجنگ سے پاکستان کی فلائٹس بند تھیں،کٹس کے ٹیسٹ کیلئے ڈاکٹر ظفر مرزا با نفس نفیس اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود تھے، جب ایک مزدور جو دبئی سے واپس آرہا تھا ،وائرس کے ٹیسٹ کرنے کے آلہ کو اپنی ناک پر لگانے سے انکار کردیا تو چار پولیس والوں نے ڈنڈے سے اُس کی پٹائی کردی، بعد ازاں اُسے زبردستی زمین پر لٹا کر اُس کی ناک میں آلہ لگایا گیا۔ یہ سب کچھ ہمارے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کی موجودگی میں ہوتا رہا،خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تا ہنوز پاکستان میں کسی ایک بھی شخص کو کورونا وائرس کی تشحیص نہ ہوسکی لیکن اِسے آپ کیا کہیں گے کہ اِس وائرس کی وجہ سے قریہ قریہ، شہر شہر بہت سارے برساتی لیڈرز نمودار ہوگئے ہیں۔ لاہور میں قومی کنسٹرکشن کمپنی کے مالک نے وہاں کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں اِس وباپر ایک کانفرنس منعقد کرائی اور جس کی صدارت اُس نے خود کی، اپنی صدارتی تقریر میں کمپنی کے مالک چوہدری فیاض حسین نے فرمایا کہ اِس کانفرنس میں کسی ایک بھی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اُنہیں مدعو ہی نہیں کیا تھا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اِن ڈاکٹروں کی وجہ سے ہی اِس طرح کا وائرس پھیلتا ہے۔ ڈاکٹروں کی خواہشیں ہوتی ہے کہ امراض پھیلے ، نت نئے وائرس کا حملہ ہو اور اُن کی کلینک میں جہاں مکھیاں ماری جا رہی تھیں ، وہاں گہما گہمی پیدا ہو اور روپے کی بارشیں ہوں اور لوگ جو ڈاکٹروں کو دیکھ کر کنی کترا کر بھاگ جاتے تھے، روتے ہوئے اُن کی کلنک میں داخل ہوں۔چوہدری فیاض حسین نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ یہ ہے کہ کنسٹرکشن کا بزنس سرد مہری کا شکار ہوگیا ہے۔ حکومت بڑے بڑے پروجیکٹ کو شروع کرنے سے کترا رہی ہے کہ کہیں وہ پروجیکٹ اُن کی حکومت کی لٹیا نہ گول کردے اور نیب کے افسران اُنہیں جیل کی ہوا نہ کھلادیں لیکن میں اِس کانفرنس کے تمام شرکا کو یہ انتباہ کرتا ہوں کہ اگر ملک میں تعمیری کام نہ ہوگا، بلڈنگیں تعمیر نہ ہونگی تو ملک کے مزدور گھر میں بیٹھیں رہیں گے اور وہ کاہل اور بیمار ہوجائیں گے، اِس لئے ہم اور آپ بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ہماری قومی کنسٹرکشن کمپنی کو بڑی بڑی بلڈنگیںبنانے کا ٹھیکہ دیا جائے۔
پاکستان کا شمار اب کسی بھی لحاظ سے ایک پسماندہ ملک میں نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں جو کچھ بھی ہو رہا ہے ، دنیا کے دوسرے ممالک سے اُس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق وہاں آن لائن ہسپتال برائے کورونا وائرس قائم ہو گیا ہے ، ہسپتال کی انتظامیہ نے اخبارات اور آن لائن اشتہارات کے ذریعہ عوام کو مطلع کیا ہے کہ پیران پیر شہنشاہ درگاہ العراق البغدادنے اپنی زندگی کا آخری عطیہ کورونا وائرس کے ہسپتال قائم کرکے مسلمانان اِس کرہ ارض کو دے دیا ہے، کورونا وائرس کے خلاف یہ اُن کا جہاد ہے، کسی بھی مسلمان کو اِس سے خوف کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، صرف جھٹکے کا گوشت یا برگر جو وہ کھارہے ہیں ، وہ اُسے فوری طور پر ترک کردیں، کورونا وائرس سے مقابلے کیلئے فورا”اسپتال کو تعویز اور گنڈا کا آرڈر دیں جو ایکسپریس میل کے ذریعہ اُنہیں ارساں کر دیا جائیگا، تعویزیں گھر کے تمام کمروں کے کونوں میں طشتری میں رکھ دی جائیں جبکہ گنڈا کو گھر کے تمام افراد اپنے دائیں بازوں میں باندھ لیں، فیملی کٹس کی قیمت مبلغ ایک ہزار روپے جبکہ سنگل کِٹ صرف پانچ سو روپے میں دستیاب ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے وزراءاور معاونین خصوصی اِس ضمن میں اپنے بیانات دینے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، سب سے پہلے معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اگر لوگ بکری کے دودھ کو پینا شروع کردیں تو اُن پر کورونا وائرس کا حملہ نا ممکن ہوجائیگا۔اُنہوں نے کہا کہ چونکہ اُنکا تعلق ڈائری فارم سے رہا ہے اور اُنہیں پتا ہے کہ بکری کے دودھ پینے سے انسان کی مدافعتی قوت میں قابل قدر اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ ہر طرح کی وائرس سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے بہتر ہے کہ وہ ٹرین میں سیکنڈ یا فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کے بجائے صرف اے سی سلیپر میں سفر کریں،فرسٹ اور سیکنڈ کلاس میں صرف چور، ڈاکو اور بیمار لوگ سفر کرتے ہیں، وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بذات خود چین جا کر وہاں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی خدمت کرنے کو تیار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ایک پٹھان ہیں اور پٹھان انسانی خدمت کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتا ہے۔ وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اگر کراچی میں کسی بھی شخص کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تو اُسے فورا”ہندوستان بھیج دیا جائیگا، اِسلئے بہتر ہے کہ کراچی کا ہر دفر د کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے حکومت کی بتائی ہوئی ساری ترکیبوں پر سختی سے عمل کرے،پاکستان قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ جو حضرات پابندی سے ورزش کرتے ہیں ، دوڑتے ہیں یا کوئی بھی کھیل کھیلتے ہیں ، اُن پر کسی بھی وائرس کا حملہ نہیں ہو سکتا ہے، اِسلئے خدا کیلئے آپ کچھ کریں تاکہ آپ کے جسم سے پسینہ نکل سکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here