گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ حکومت کی اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی روایت ختم کی جائے گا، اس سے افراط زر کی اسٹرکچرل وجہ ختم ہو جائے گی۔
کراچی میں انگلش اسپیکنگ یونین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے واضح امکانات ہیں ،آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک کے ضابطوں میں تبدیلی کی جارہی ہے اوراس کی خودمختاری میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کسی بھی ملک کے پاس جتنے زیادہ زرمبادلہ کے ذخائر ہوں گے ملک اتنا ہی خودمختار ہوگا۔پاکستان کو گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر 12.5 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے ہیں۔سات ماہ کے دوران جاری کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی آئی اور تجارتی خسارہ بھی کم ہوا ہے۔برآمدکنندگان کو سہولت دی ہے جس سے برآمدات میں بھی بہتری ہوگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ سے منسلک کردیا ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح سود بڑھائی کیونکہ مستقبل میں مہنگائی بڑھتی نظر آرہی ہے،تاہم افراط زر کے موجودہ اعدادوشمار حوصلہ افزاء ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ قرض لینے والوں سے زیادہ بچت کرنے والے ہیں جن کی بات نہیں کی جاتی۔ پاکستان میں بچت کرنے والوں کو منفی شرح منافع دیا جاتا ہے۔ قومی بچت پر شرح منافع 11 فیصد اور افراط زر 12.4فیصد ہے۔
گورنر نے کہا کہ سائبر کرائم پر زیادہ وسائل صرف کیے جارہے ہیں اوراس حوالے بینکوں سے تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔