کراچی:
پاکستان کسٹمزپورٹ قاسم کلکٹریٹ نے مینوفیکچرنگ یونٹ کی آڑ میں تیار کپڑے کی اسمگلنگ کا انکشاف کیا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ درآمدکنندہ کمپنی میسر ڈیزینہ ٹیکسٹائل کے مالکان نے کلئیرنگ ایجنٹ میسر اوشین ورلڈ کارگو کی مبینہ طور پر ملی بھگت سے کپڑے کے کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں ایس آراو492 کا غلط استعمال کیا جس کی ایک خفیہ اطلاع کلکٹر کسٹمز پورٹ قاسم ممتاز کھوسو کو موصول ہوئی جنہوں مذکورعہ کنسائمنٹ اور درآمدکنندہ کمپنی کی دوبارہ جانچ پڑتال کی ہدایات جاری کیں۔ کنسائمنٹس اور درآمدکنندہ کمپنی کے ڈیٹا کی جب دوبارہ جانچ پڑتال کی گئی تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ درآمدکنندہ کمپنی مینوفیکچررز نہیں ہے، درآمدکنندہ کمپنی نےایس آراو 492کا غیرقانونی طورپر استعمال کرتے ہوئے 88 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی کسٹم ڈیوٹی و دیگرٹیکسوں کی چوری کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس چوری میں ملوث میسرز ڈیزائنہ ٹیکسٹائل کے مالکان اور کلئیرنگ ایجنٹ کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ درآمدکنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ نے محکمہ کسٹمزکو گمراہ کرتے ہوئے 29100کلوگرام پولئیسٹرنٹڈ فیلس فیبرک رول پرایس آراو492 کی سہولت کافائدہ اٹھایا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ میسرزڈیزینہ ٹیکسٹائل نے مسیرززاوشین ورلڈکارگوکے ساتھ مل کرکپڑوں کے کنسائمنٹس کی غیرقانونی کلیئرنس کی جس پر محکمہ کسٹمزکی جانب سے مزکورہ درآمدکنندہ کو چوری کیے جانے والے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی کے لئے نوٹس بھی جاری کئے تاکہ ریکوری کی جاسکے لیکن نا تودرآمدکنندہ اورنہ ان کے کسی نمائندہ اورنہ ہی کلیئرنگ ایجنٹ نے محکمہ کسٹمزسے کوئی رابطہ کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے مذکورہ درآمدکنندہ کے یونٹ کی جانچ پڑتال کی توانکشاف ہواکہ درآمدکنندہ کے پاس مینوفیکچرنگ کی کوئی سہولت موجودنہیں ہے بلکہ درآمدکنندہ کی جانب سے کپڑوں کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس پر ایس آراو492کی ٹیکس سہولت کا ناجائزفائدہ اٹھاکر مقامی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی تھی۔