ہم تم اور وہ !!!

0
126
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

ہر شخص خواہ وہ مرد ہو یا عورت بچہ ہو یا جوان غریب ہو یا امیر کسی بھی قوم سے تعلق رکھتا ہو کسی بھی ملک کا رہنے والا ہو اس کا کوئی بھی مذہب وہ وہ پُرسکون زندگی چاہتا ہے۔ اس کی دلی آرزو یہ ہوتی ہے کہ وہ سکون اور آرام کی زندگی گزارے۔ قدم قدم پر مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کوئی بھی مسئلہ ہو کوئی بھی بات ہو اپنی فیملی کیلئے گھر کے دوسرے افراد کیلئے پریشانیوں اور مشکلات کا سبب نہ بنے۔ اگر کوئی جسمانی تکلیف ہو تو جلدی ٹھیک ہو جائے، دن ہو یا رات اس کا وقت چین اور آرام سے گزرے۔ سونے کیلئے تو آرام اور سکون سے رات گزرے۔ صبح ہو تو وہ خوش و خرم ہو۔ یہ سب خواہشیں اور آرزوئیں کامیاب زندگی گزارنے کیلئے لازم و ملزوم ہیں اور ان کا دارومدار باہمی تعلقات، خواہشات اور آرزوﺅں پر ہے۔ ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا کہ دوسروں کیلئے مشکلات اور پریشانیاں پیدا کی جائیں اور خود آرام و سکون سے رہا جائے۔ ہم اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیں تو بڑے افسوس کےساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ سب کچھ تقریباً ناپید ہو چکا ہے۔ ابلیس کے چیلے ہر معاملہ میں اس کی ہدایات پر پورا پورا عمل کرتے ہیں اور وہ کبھی بھی انسانی معاشرہ کو سکون اور چین سے فیضیاب نہیں ہونے دینگے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدمؑ کا پتلا بنانے کے بعد فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ اس کو سجدہ کریں۔ تمام فرشتوں نے حکم کی تعمیل کی لیکن ابلیس نے سجدہ نہیں کیا اور تکبر کیا۔ اس نافرمانی کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے کہا کہ میں اس سے بہتر ہون، مجھ کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے جبکہ اس کو مٹی سے بنایا گیا ہے اللہ رب العالمین نے فرمایا کہ تو نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے تجھ پر لعنت ہو تو یہاں سے نکل جا اس نے کہا کہ مجھے اس وقت تک کی ڈھیل دے دو جبکہ سب اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے اللہ رب العالمین نے فرمایا کہ ٹھیک ہے تجھ کو ڈھیل دیتا ہوں تو کہنے لگا کہ قسم ہے مجھے میں لوگوں کو تیری طرف آنے سے ہر ممکن طریقے سے روکوں گا، میں ان کے آگے سے پیچھے سے دائیں طرف سے بائیں طرف سے ہر طرح ان کو بہکاﺅں گا ورغلاﺅں گا یہ سن کر اللہ رب العالمین نے فرمایا کہ اکثر لوگ میرے شکر گزار ہونگے البتہ جو بھی تیری پیروی کرےگا تیرے اشاروں پر چلے گا اس سے دوزخ بھر دوں گا وہ دوزخ کا ایندھن بن جائےگا۔ اللہ رب العالمین نے اس دنیا کو شروع سے ہی انسانوں اور جنات کا ٹھکانہ بنایا ہے۔ دنیا کے آغاز سے ہی انسانوں اور جنات کی رہنمائی اور ہدایت کےلئے وقتاً فوقتاً نبی اور رسول بھیجے ہیں، آسمانی صحیفے اور کتابیں نازل کی ہیں صرف اس لئے کہ اس کی اطاعت کریں اور دل و جان سے اس کے احکامات پر عمل کریں، آخر میں اس نے حضورﷺ کو آخری رسولﷺ بنا کر بھیجا اور ان پر آخری آسمانی کتاب قرآن شریف کو نازل کیا اور دین اسلام کو اپنا پسندیدہ دین قرار دیا۔ قرآن شریف کو ایک ایک لفظ انسانوں اور جنات کیلئے ہدایت اور رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔(جاری ہے)
رب العالمین نے یہ بات بہت واضح طور پر صاف صاف بتلا دی ہے کہ ابلیس جس کو عرف عام میں شیطان کہتے ہیں ان کا جانی دشمن ہے وہ ہر ممکن طریقہ سے ان کو سیدھی اور بابرکت راہ سے ہٹانے اور بہکانے کی بھرپور کوشش کرے گا، غلط راستوں پر ڈالے گا، یہ بات بہت واضح طور پر بتلا دی گئی ہے کہ جناب رسول اکرمﷺ کا ایک ایک قدم اور ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ رب العالمین کے احکامات کے مطابق ہے اس نے حضورﷺ کو سارے جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے حضور اکرمﷺ کی تعلیمات کو جن ملکوں اور حکومتوں نے اپنایا اس پر عمل کیا وہ تاریخ عالم کیلئے خوشیوں کی مثال بن گئے۔ ہم اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیں تو بہت افسوس کےساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہونا کیا چاہیے تھا اور ہو کیا رہا ہے۔
جناب رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا ہے، ہر شخص کےساتھ اس کی حفاظت کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے دو فرشتے مقرر کئے ہیں جو اس کی زندگی کے آغاز سے اختتام تک اس کےساتھ رہتے ہین اگر وہ کبھی جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو اتنی ہوتی ہے کہ وہ دونوں فرشتے اس کی وجہ سے کئی میل دور چلے جاتے ہیں ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ملک اور قوم سے ہو اس کا کوئی بھی مذہب ہو چھوٹا ہو یا بڑا ہو یا غریب یا امیر اس کےساتھ یہ فرشتے ہر دم ساتھ رہتے ہیں، اس کی حفاظت کے علاوہ وہ اس کے ہر عمل ہر کام کاج کی تفصیل بھی لکھ لیتے ہیں، ایک دن یہ دنیا ختم ہو جائےگی وہ دن قیامت کا دن ہوگا اس کو روز محشر بھی کہتے ہیں اس دن ندی نالے، پہاڑ، دریا، سمندر کچھ بھی نہیں ہوگا۔ صرف چٹیل میدان ہوگا اور اس میں تمام مخلوق انسان اور جنات حاضر ہونگے۔ وہ دن پچاس ہزار برس کا ہوگا اس دن ہر ایک کے منہ پر مہر لگا دی جائےگی کوئی فرد بول نہیں سکے کوئی بھی فرد بات نہیں کر سکے گا۔ ان کے ہاتھ بولیں گے اور پاﺅں گواہی دینگے کہ کہاں جاتے تھے اور کیا کچھ کرتے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے اعمال نامے وہنگے جس میں ہر بات کی تفصیل ہوگی جو افراد رب العالمین کے احکامات کی نافرمانی کے مرتکب ہونگے ان کو ان کی سزا ملے گی۔ جنت میں جانے کیلئے ہر ایک کو ایک پل سے گزرنا ہوگا اس پر سے ہو کر جنت میں پہنچا جا سکے گا۔ نافرمان لوگ راستہ میں ہی پل سے گر جائیں گے اور دوزخ میں پہنچ جائیں گے۔
ہم کسی بھی ملک کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ وہاں انسانیت ہے یا شیطانیت کو اپنایا گیا ہے دور کیوں جائیں پڑوسی ملک بھارت کو جسے عام طور پر ہندوستان کہا جاتا ہے وہاں عرصہ دراز سے شرافت، دیانت اور انسانیت کا جنازہ نکل چکا ہے جو بھی حکومت اقتدار میں آئی ہے اس کے افراد دوسروں کیلئے تباہی و بربادی کا نشان بن چکے ہیں ان کے علاوہ کوئی بھی کوشگوار زندگی نہیں گزار سکتا۔
دوسرے مذہبوں سے تعلق رکھنے والوں کا تذکرہ ہی کیا بابری مسجد کے معاملہ میں حکومتوں اور عدالتوں نے جس اندھے پن کا ثبوت دیا ہے اس کو ساری دنیا جانتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here