اسلام آباد:
حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ کیلیے مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے اگلے مالی سال میں 600 ارب کے نئے ٹیکس لگانے پرآمادگی کا اظہار کیا ہے۔
مشیرخزانہ اگلے بجٹ کے اسٹریٹیجی پیپر 30 اپریل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے تاکہ آئی ایم ایف کے مذاکرات کو ٹریک پر رکھا جاسکے ۔حکومت نے عالمی ادارے کو ٹیکس آمدن 1.7 فیصد بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔اس میں600 ارب کے نئے ٹیکس جی ڈی پی کا 1.4 فیصد ہونگے باقی 0.3 فیصد ٹیکس انتظامی معاملات کو بہتر بنا کر اکٹھے کیے جائیں گے۔یوں حکومت کو دفاعی بجٹ میں کمی کی ضرورت نہیں پڑیگی اور بجٹ کا بنیادی خسارہ بھی پورا ہوجائیگا۔
آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کیلئے دفاعی اور ترقیاتی بجٹ میں کمی اور محاصل سے حاصل ہونے والی آمدن بڑانے کی شرائط رکھی ہیں۔حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں پہلے ہی کمی کردی ہے ،جہاں تک دفاعی بجٹ کا معاملہ ہے اسے محاصل کے ذریعے آمدنی بڑھا کر پورا کیا جائیگا۔
مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے گزشتہ روز آئی ایم ایف کے مشن ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا جہاد آزرو اورعالمی ادارے کے پاکستان میں ڈائریکٹر ارنسٹو رمیریز ریگو سے رابطے کرکے نئے قرضہ پر بات کیلئے مذاکرات کو آگے بڑھانے پرزور دیا۔ان رابطوں میں آئی ایم ایف مشن کے اس ماہ کے آخر میں دورہ پاکستان پر اتفاق کیا گیا ۔
پاکستان نے پہلے عالمی ادارے کو ٹیکس آمدن جی ڈی پی کے 1.1 فیصد یا 470 ارب بڑھانے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔اب پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت جی ڈی پی کا 1.7 فیصد یا 730 ارب روپے تک بڑھانے کو تیار ہے۔لیکن حکومت کیلیے لوگوں کی کم ہوتی آمدنی اور بڑھتے افراط زرکی وجہ سے ایک سال کیلئے 600 ارب روپے تک ٹیکس لگانا آسان رہے گا۔
آئی ایم ایف کو پاکستان کے گلے سڑے ٹیکس نظام کی وجہ سے انتظامی ذرائع سے ٹیکسوں کے ذریعے آمدنی بڑھانے کی یقین دہانی پر اعتماد نہیں ۔آئی ایم ایف پاکستان کی ٹیکس آمدنی جی ڈی پی کے 13.2 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کررہاہے لیکن حکومت پاکستان نے 12.7 فیصد تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔لیکن ذرائع کاکہنا ہے کہ ایف بی آر کی آمدن 10.5 فیصد سے بڑھنے کی امید کم ہی ہے ۔
گزشتہ روز مشیر خزانہ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور ملکی کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ آئی ایم ایف نے مشن جلد پاکستان بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔ 30 اپریل کوکابینہ میں بجٹ کے بارے میںمیڈیم ٹرم سٹریٹجی پیپر بھیجا جائیگا۔
ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ 24 مئی کو ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔اس سے قبل مشیرخزانہ عبدالحفیظ نے اسلام آباد میں وزارت خزانہ کے دفتر پہنچ کر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اورسب سے پہلے وفاقی سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگہ سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں معاشی چیلنجز کے حل کے لیے روڈ میپ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔