جو تم پیزار!!!

0
640
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
کبھی کسی نے یہ سوچا ہے۔ پوری قوم نفرتوں کا شکار ہوچکی ہے۔ ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی بے وقوفی کی وجہ سے توہین رسالت کرتا ہے تو اس کو جان سے مارنے کیلئے سب تیار ہوجاتے ہیں۔ لیکن حضور کے ارشادات پر عمل کرنے کیلئے کسی کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ ہر طرف لوٹ مچی ہوئی ہے۔ حسین حقانی‘ پرویز اشرف‘ آصف زرداری اور نواز شریف کا کام اب کیا رہ گیا ہے۔ لوٹ کھسوٹ‘ ایان علی کو کون نہایں جانتا۔ باہر کے ملوں میں پاکستان کی جو عزت و وقار ہے اس کا اندازہ دوسرے ملکوں کے ایئرپورٹس پر پہنچ کر ہوتا ہے جب پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو الگ کھڑا کردیا جاتا ہے اور نہ صرف ان کے سامان کی بخوبی تلاشی لی جاتی ہے بلکہ ان کا جوڑ جوڑ بھی سکرین پر چیک کیا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں پوچھا جاتا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ہے جواب ملتا تھا لا الہ اللہ۔ یہ ہے آجکل کا پاکستان۔ ہر شخص جو اس دنیا میں آیا ہے‘ پیدا ہوا ہے‘ مرد ہو یا عورت‘ چھوٹا ہو یا بڑا‘ غریب ہو یا امیر‘ صحت مند ہو یا بیمار اس کو ایک نہ ایک دن اس دنیا سے جانا ہوتا ہے۔ اس کا انتقال ہوجاتا ہے۔ دنیا جب سے آباد ہوئی ہے کروڑوں سال ہوگئے ہوں یا اربوں سال تمام انسانوں کو اور جنات کو ایک دن اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہوگا۔ وہ دن پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا اور اس دن یہ ندی نالے‘ پہاڑ کچھ بھی نہیں ہوں گے اور اس دن ان کو اپنے اعمال زندگی کیسے گزاری‘ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق یا اس کے برعکس‘ اس کی جوابدہی کرنی ہوگی۔ اس دن وہ بول نہایں سکیں گے۔ اس کے ہاتھ میں نامہ اعمال ہوگا جس میں ان کی پیدائش سے لے کر وفات تک ایک ایک لمحہ کی رپورٹ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرشتوں نے کی ہوگی جن کو کراماً کاتبین کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو اچھے برے فائدہ مند اور نقصان دہ چیز کے احساس سے نوازا ہے۔ عقل سمجھ دی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہم کون کون سا عمل اللہ تعالیٰ کے احکامات اور حضرت محمد ک ارشادات کے خلاف کررہے ہیں۔ ہم ان سے توبہ کریں اور آئندہ زندگی اللہ کے نیک اور مقبول بندوں کی طرح گزاریں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ کی رحمت کے دروازے ہمیشہ کیلئے کھلے رہتے ہیں اور کبھی بند نہیں ہوتے۔ ہم کو جو بھی وقت قدرت کی طرف سے مل گیا ہے اس کی قدر کریں اور اپنی زندگیوں کو حضور اکرم کے ارشادات کے مطابق ڈھال لیں۔آخر میں اپنے بہن بھائیوں اور بہنوں سے ایک گزارش کرنی ہے اس کو سنجیدگی کے ساتھ پڑھیں اور سمجھیں۔ ہمارے جانے والے‘ ملنے والے اور رشتہ دار جو اس دنیا سے جا چکے ہیں جن کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم ان کو وقتاً فوقتاً ایصال ثواب کرتے رہیں۔ اس کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم کو جو بھی قرآن شریف کی سورتیں‘ آیتیں یا اسمائے الٰہی یاد ہوں‘ ہم ان کا بار بار ورد کریں اور اللہ تعالیٰ سے التجا کریں کہ اس کا ایصال ان کو پہنچا دیں۔ یہ کام ہم روزانہ کرلیا کریں تو بہت ضروری ہے۔ ہماری کتاب سکون اور صحت کا مطالعہ کریں‘ اس سے معلومات میں بہت اضافہ ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here