کراچی / اسلام آباد:
وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ 12 جون کو پیش ہونے والا نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ تاجردوست اور ریلیف پرمبنی ہوگا، یہ بات انھوں نے پیر کوبی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی کی سربراہی میں کراچی چیمبر آفکامرس کے وفد سے وڈیو لنک اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔
مشیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے کراچی چیمبر کی بیشتر تجاویز کو بجٹ کاحصہ بنادیا ہے، انھوں نے کہاکہ محدود وسائل اور مالی مشکلات کے باوجود حکومت تاجر برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور کراچی چیمبر کی بیشتر بجٹ تجاویز کوبجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ مشکل وقت میں حکومت تاجر برادری کو بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دے رہی ہے، مالی گنجائش کی مناسبت سے وزارت خزانہ ریفنڈز کو 5ملین سے بڑھاکر 50ملین تک کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے گی۔
انھوں نے کہاکہ وفاقی بجٹ کے اعلان کے بعد مختلف بے ضابطگیاں دور کرنے کے لیے کراچی چیمبر سے بحث مباحثے اور مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ تیار رہیں گے، وڈیولنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہاکہ معیشت اور صنعت کو کورونا وائرس کی تباہی سے بچانے کے لیے تمام شعبوں کو ریلیف دیا جائے، حکومت ریونیو جنریشن کے بجائے صنعتوں کی بقا کواولین ترجیح دے۔ انھوں نے کہاکہ مقامی صنعتوں کے لیے ریلیف یا مالی تعاون کی عدم فراہمی پرتشویش ہے۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے سال کے لیے تمام ٹیکسوں، بجلی و گیس کے بلوں میں 50 فیصد کمی کرے۔ انھوں نے کہاکہ غیر دستاویزی معیشت دستاویزی معیشت سے دگنی ہے، تمام سیکٹرز میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے، سوالات نہ کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ افراد سے سرمایہ کاری کے حوالے سے استفسارنہ کرتے ہوئے دستاویزی معیشت کا حصہ بنایا جائے، انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایف اے ٹی ایف بھی موجودہ حالات میں کوئی خاص اعتراض نہیں کریں گے،شرح سود کو ایک ہی بار کم کرکے 4 فیصد پر لایا جائے۔ دریں اثنا مشیر خزانہ نے زرعی شعبے کے لیے اعلان کردہ 50 ارب روپے کی جلد تقسیم کا اعلان کر دیا۔ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے فارمرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
ملاقات کے دوران وزیر خارجہ، اقتصادی امور، مشیر تجارت اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی فارمرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے طور پر ملے۔مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں اور کسانوں کی بھرپور مدد کی جائے گی، کاشتکاروں کی بجٹ سے متعلق قابل عمل تجاویز کو بجٹ میں شامل کریں گے۔مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کاشتکاروں کو براہ راست ریلیف کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے، بجلی کے ٹیرف، کھاد پر ڈیوٹی اور زرعی قرضوں پر مارک اپ کم کریں گے۔