نیویارک(نیٹ نیوز) اقوام متحدہ کی رواں ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اب بھی غیر ملکی جنگجو موجود ہیں ،جنگ میں شکست اور تنہا کیے جانے سے افغانستان میں داعش عسکریت پسندوں کی طاقت کم ہوکر 200 کے قریب جنگجوو¿ں پر مشتمل تنظیم میں تبدیل ہوگئی ہے۔داعش خراساں کے ایک دہائی قبل افغانستان میں داخل ہونے کے بعد سے ملک کا مشرقی صوبہ ننگرہار اس تنظیم کا مرکزی گڑھ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ’ستمبر سے نومبر 2019 تک ننگرہار میں 7 اضلاع میں پھیلے داعش کے سرگرم کارکنوں کی تعداد ایک ہزار 750 مسلح جنگجوو¿ں اور 22 اضلاع میں کونسل کی قیادت سے کم ہوکر 200 جنگجوو¿ں کے قریب ہوگئی ہے۔ ،اقوام متحدہ کے مبصرین اور ان کے رابطے میں افغان باشندوں کی تیار کردہ اس رپورٹ میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے پس منظر میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے ،رپورٹ میں طالبان کو افغان دھارے میں لانے کی امید بھی ظاہر کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’القاعدہ سے لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے طالبان کا عالمی برادری کے لیے انسداد دہشت گردی کا ساتھ دینے سے عالمی برادری کو داعش کے خطرے سے نمٹنے میں اپنی کامیابی پر اعتماد دلائے گی۔رپورٹ میں مزید کہا گیاافغانستان میں 6 ہزار 500 کے قریب غیر ملکی جنگجوو¿ں کی بڑی تعداد کو اپنے مقصد اور معاش کے حصول کے لیے پیچیدہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا جس پر محتاط نگرانی کی ضرورت ہوگی۔