سید کاظم رضوی
تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج بروج کی مزید اقسام کا زکر ہوگا اپنے موضوع میں رہتے ہوئے۔ مذکر بروج : چھ ہیں یہ طاق بھی ہیں حمل۔ جوزا۔ اسد۔ میزان۔ قوس۔ دلو۔مﺅنث بروج: چھ ہیں یہ جفت بھی ہیں ثور۔ سرطان۔ سنبلہ۔ عقرب۔ جدّی۔ حوت ایک اور گروپ بھی ہے جو مثلثہ عنصری سے متعلق تو نہیں لیکن ماہیت کے لحاظ سے اسے دیکھا جاسکتا ہے انہیں دوھرے بروج کہتے ہیں وہ یہ ہیں جوزا۔قوس۔حوت بعض منجم سنبلہ کو بھی شریک کرتے ہیں اگر اس کو شامل کرلیا جائے تو یہ سارے زوجسدین کاگروپ ہوجاتا ہے لیکن اس میں سنبلہ کو شامل نہیں کرتا کیونکہ بلحاظ احکام پہلے تین بروج کا فرق ہے۔ان بروج کی خاصیت یہ ہے کہ ان تینوں برجوں میں سے کسی ایک میں شمس ہو یا قمر یا طالع میں برج واقع ہو تو اسے عموماًایک وقت میں دو کام نہ کرنے چاہئیں دو آدمیوں سے ایک ہی معاملہ طے کرنا۔ دو عورتوں سے نکاح۔ غرض یہ کہ دو امور کو بیک وقت ہاتھ میں رکھنا بہتر نہیں ہوتا کیونکہ یہ بروج دوہری قدر کے مالک ہوتے ہیں اور ایسے امور پر ابھارتے ہیں کہ آدمی ایک کام کررہا ہو ابھی وہ مکمل نہیں ہوا کہ دوسرا شروع کردیا جائے یا دوسرے کی اسکیم اور تیاری میں مصروف ہوجائیں۔
وہ لوگ جو کسی برج کے تحت پیدا ہوتے ہیں ان کو بھی اپنے برج کی تمام خاصیتوں کو یاد رکھنا چاہئیے جب ہم یہ کہتے ہیں کہ فلاںشخص کا فلاں برج ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس پر فلاں برج کا اثر ہے جو اس کی پیدائش کے وقت مشرق سے طلوع تھااسی طرح اپنے دوستوں اور عزیزوں کو سمجھیں جو خاصیت اور ماہیت ان کے برج کی ہوگی وہی اس شخص کی زات کے اندرہوگی۔مثلاً اگر کوءشخص برج حمل میں پیدا ہوا ( یعنی مارچ ۲۱ سے ۲۰ اپریل کے درمیان ) تو اس کا طبع آتشی ہوگا لیڈر ٹائپ کا ہوگا وہملازمین رکھنے کا اختیار رکھتا ہوگا یا اپنے محکمہ کا ان انچارج ہوگا اسی طرح جس شخص کا برج جوزا ہوگا تو وہ زوجسدین ہے ذہنیصلاحیتیں رکھنے والا جس کا ملازم ہو یا جس کا شریک کار ہو اس کے لیئے یہ ذہن کے طور پر کام کرے گا۔اسی طرح بروج کی تقسیم جسم کے حصوں پر بھی ہے جو یہ ہے۔حمل مریخ سر دماغ آنکھیں۔ ثور زہرہ منہ گردن۔ جوزا عطارد بازو ہاتھ۔ سرطان قمر چھاتی۔ اسد شمس سینہ پسلیاں نچلا حصہ۔ سنبلہعطارد پیٹ۔ میزان زہرہ ناف اور نچلا حصہ۔ پلوٹو مریخ عقرب شرم گاہ اور اعضائے تناسل۔ قوس مشتری ران کا نچلا حصہ۔زحل جدّی گھٹنے پنڈلیاں۔ یورنس زحل دلو دونوں پنڈلی کے نچلے حصے۔ نیپچون مشتری حوت پیر۔ ذرا غور کریں کس قدر بہتر اسکیم ہے جوکہ علم کے زریعے ہی سکھائی گئی ہوگی ورنہ انسانی ذہن ادراک سے ماوراءتک کیسے آسمان کی پنہائیوں تک پہنچ گیا!!۔۔
تشریحات بارہ بروج اب ان بروج پر گفتگو ہوگی بارہ بروج کا تعلق بارہ حصوں یا گھروں سے ہے اس کا زکر آئیگا لیکن اب بروج کی خاصیتوں پر بات ہوگی تاکہ آئندہ اسباق میں بروج کی ان منسوبات سے بھی مدد مل سکے جو عنصر ماہئیت اور کوکب کی فطرت کو مدنظررکھ کر مرتب کی گءہیں۔ اور ان میں پہلا نمبر برج حمل کا ہے۔
برج حمل :- منقلب ہے ، آتشی برج ہے ، مریخ حاکم ، مردانہ ، مثبت ، شمس کو یہاں شرف ہوتا ہے ، زہرہ کو یہاں وبال ہوتا ہے۔
خاصہ :- دلیر اور سرگرم ، یہ وہ برج ہے جو دینوی امور میں روحانی اور مادی طور پر رہنماءکرتا ہے مردانہ صفت ہے یہ بہت چستہے اثر رکھنے والا اور حکمران و سربراہ قسم کا ہے۔
تعمیری خصائل ہمت ور ، مضبوط قوت ارادی۔ خود مختار
تخریبی خصائل بے صبرا پن۔ غصہ ور۔ جلد باز
یہ جزباتی ہوتا ہے ، پھرتیلا۔ چست و چالاک اور با مزاق
رنگ گلابی۔ ہلکا نیلا۔ ہلکا سبز
یہ بات طالبعلم نوٹ کریں کہ حکمی طور پر نجوم کی رو سے یہ متعلق نہیں ہے کا سمک حرکات کے قانون کے نقطہ نظر سے ان رنگوںکا برج حمل پر اطلاق ہوتا ہے یہ حقیقت ہے جسے عقلمند منجم بلا حیل و حجت کے تسلیم کرتے ہیں کہ کس طرح کاسمک حرکاتیقانون اور نجوم کا حرکاتی قانون ایک دوسرے سے بندھا ہوا ہے تمام بروج کے ساتھ اس باب میں جو رنگ دیئے گئیے ہیں منجم کواس کا اختیار ہے کہ وہ کسی ایک رنگ کو اختیار کرنے کا مشورہ دے جوکہ زائچہ کی انفرادیت سے اخذ کیا جاسکتا ہے اسی طرحپتھروں کے نگ سے متعلق احکام سمجھیں بعض منجم بعض پتھروں کو بعض بروج سے متعلق کرتے ہیں کیونکہ بعض پتھروں کی کوالٹیرہنماءکرتی ہے محض رنگ سے یا پتھروں کے رنگ سے۔
پتھر :- بلڈ اسٹون ( حجر الدم)۔ اوپل ( سنگ دودھیا)۔ زبر جد۔ لہسینا۔ سنگ یشب سبز
علم کوءبھی ہو حرف آخر یا حتمی کچھ نہیں ہوتا بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے دنیا کا کوءپتہ بھی اپنی جگہ سے اللہ کی مرضی کےخلاف نہیں ہلتا بے شک ، اب کوءاپنے تجربے و مشاھدے کی بنیاد پر مثلاً ڈاکٹر جو ایمرجنسی روم میں ڈیوٹی دیتا ہے کسی جاںبلب مریض کی زندگی کی پیش گوءکرے تو ہرگز وہ غیب کا دعوے دار نہیں بلکہ تجربے کی بنیاد پر ایسا کہہ رہا ہوتا ہے جب تک اللہکی طرف سے قضائ کا حکم نہ ہو ایسے مریض ہفتوں مہینوں بستر پر بیماری کی زندگی گزارتے ہیں بالکل اسی طرح آسٹرا لوجر یا علم آلاعداد کی بنیاد پر پیش گوءکرنے والا صاحب علم اپنی رائے دیتا ہے لیکن اس کے بعد کے حالات و افعال اللہ کے حکم کے بغیروقوع پزیر نہیں ہوتے یہ ایک نقطہ تھا جو بیان کردیا۔
قارئین اپنے سوال مجیب صاحب کو ای میل کرسکتے ہیں دنیا میں بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے جن کی پیش گوءقبل از وقتکی گءایک مثال امریکی صدر کینیڈی کے قتل کا معمہ ہے جو مشھور پیش گوءکے ماہر ناسٹرے ڈیمس نے کیا ان کے مطابق کوئآدمی جھاڑی سے حملہ آور ہوگا جبکہ اس معاملہ میں جس پر قتل کا الزام آیا اس کو بھی ایک شخص نے قتل کردیا اور اس کا جواز بتایاکہ صدر پر حملہ آور تھا اس لیئے اس شخص کو مار دیا لیکن حقیقت میں جس رخ سے گولی لگی وہ اور ھلاک شدھ حملہ آور کا رخمخالف سمت ہونا اس نظرئیے کی نفی ہے اور جواز کی جبکہ پروپیگنڈہ اس وقت بھی تھا اور آج تو بہت ہی کار آمد ھتھیار منفی ذہنیترکھنے والوں کیلئے بن چکا ہے !!!
اب ان لوگوں کے پاس کون سا علم تھا اس کا کبھی انہوں نے اظہار نہیں کیا لیکن علم تو ہے اور ثابت بھی ہوا ہے جبکہ علم کاانکار کردینا حقیقت کو تو نہیں بدل سکتا لیکن زمانے کے بلکہ ہر زمانے کے کچے ازہان ایک کشمکش یا غیر یقینی صورتحال سے دوچارضرور ہوجاتے ہیں۔ میری دعا ہے تمام قارئین کرام اور ان کی فیملیز کو آسانیاں میسر ہوں اور وہ ہر بیماری اور دکھ سے محفوظ رہیںاچھی صحت ہزار نعمت ہے جس پر ہم اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے اس کے ساتھ ہی اگلے ہفتے تک اجازت ملتے ہیں ایکچھوٹے سے بریک کے بعد۔
٭٭٭