عامر بیگ
جب پی ٹی آئی امریکہ کے سالانہ انتخابات میں راقم نیو جرسی سٹیٹ میں پریذیڈنٹ کی سیٹ پر حصہ لے رہا تھا تو کسی مرزے نے میرے خلاف نام لیے بغیر دو الزامات لگا دیئے ایک کہ میں ایک سے زائد شادیاں کرنے کی وجہ سے وومینائزر ہوں دوسرا کہ میں کریڈٹ فراڈ میں ملوث ہوں تو محترم پرویز ریاض سابقہ صدر پی ٹی آئی نیو یارک نے کال کی اور کہا ”ڈاکٹر صاحب ہن آرام اے “ سیاست میں حصہ لینا کسی شریف آدمی کا کام نہیں ہے یا پھر کوئی آپ کو شفاف رہنے نہیں دے گا آپ جیسے صاف بندے پر بھی الزامات” میں نے جواب میں واضع کیا کہ سٹرک کی وجہ سے میری آواز بند ہوئی ہے قلم تو ہاتھ میں ہے جواب لکھ سکتا ہوں تو لکھا کہ شادیاں بھی کیں اور ان سے بچے بھی بنائے اور ایمیکیبلی اعلیحدگی پر چائلڈ سپورٹ بھی دے رہا ہوں۔ الحمدللّٰد چھوٹے بچوں کے ساتھ زندگی کی نئی شروعات بھی جاری ہیں کریڈٹ کارڈ فراڈ سے جب لوگ اپنی جھولیاں بھر رہے تھے ان دنوں میں ڈومینکن رپبلک میں د±کھی انسانیت کی خدمت پر مامور تھا۔جب ملیحہ لودھی صاحبہ کا نام کیئر ٹیکر پرائم منسٹر کے طور پر لیا جارہا تھا تو ایک خیالی صحافی کا خیال چھپا کہ یہ محترمہ فلاں فلاں سکینڈل میں ملوث ہیں جس کے راقم نے جواب دیا کہ “ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پے بجلیاں” اور پھر ہمارے ان سے تعلقات کشیدہ ہو گئے ابھی جب نسیم گلگتی صاحب کا نام گلگت بلتستان کے کیئر ٹیکر سی ایم کے طور پر لیے جانے کی خبریں زبان زد عام ہوئیں تو اپنوں نے ایک دفعہ پھر بجلیاں گرانی شروع کر دیں قطع نظر نسیم گلگتی سے میری شناسائی پی ٹی آئی نیو یارک نیو جرسی کی تقریبات میں ملنے ملانے کی حد تک ہی تھی کہ ہماری چپقلش یونس شرر صاحب کی کتاب کی تقریب رونمائی کی کوریج پر ہوگئی جہاں پر میں پاکستان نیوز کی جانب سے نیو جرسی کے بیورو چیف کی حیثیت سے تقریب کو کور کرنے گیا ہوا تھا جس پر گلگتی صاحب کو ایک جینوئن اعتراض تھا جو کہ میں نے معذرت کے ساتھ ختم کر دیا، یوں شناسائی دوستی میں تبدیل ہو گئی ،اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہو گا کہ دیار غیر میں اپنی ثقافت کے رنگ بکھیرنے میں پیش پیش نسیم گلگتی ہر سال ایک شاندار تقریب منعقد کرتا ہے جہاں پاکستانی سفیر کونصلیٹ کا عملہ اور چیدہ چیدہ کمیونٹی لیڈرز اور لوکل عوام مل بیٹھتے ہیں ،پاکستان گلگت بلتستان اور کشمیر پر بات ہوتی ہے پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر ہوتا ہے اور اب اگر نسیم گلگتی کا نام کیئر ٹیکر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے طور پر لیا جا رہا ہے تو یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ ایک اوورسیز بھائی پاکستان کی خدمت میں عملی طور پر حصہ لینے جا رہا ہے جہاں اس بات کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں اگر اوورسیز پاکستانیوں کو عمران خان کی کوششوں سے ووٹ کا حق مل چکا ہے وہاں پاکستان کی اسمبلی میں اوورسیز کی ریپریزینٹیشن بھی ہونی چاہیے جس کے لئے اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کی جاچکی ہے گلگت بلتستان کی اسمبلی میں نسیم گلگتی کی بہن پہلے ہی ممبر اسمبلی ہیں یہ ایک پرانا سیاسی گھرانا ہے جو عوامی خدمات میں پیش پیش ہے پیشگی مبارکباد کے ساتھ دعا کہ اگر وزیر اعلی نہیں تو سیاحت و ثقافت کے وزیر کی حیثیت سے گڈ لک۔
٭٭٭