اندر کے دشمن!!!

0
258
جاوید رانا

جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو

ہم نے اپنے پچھلے کالم صورت ِحالات میں پاکستان کے حوالے سے کرونا کے حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عرض کیا تھا کہ خطے کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہمیں ایک متحد و منظم مملکت کے طور پر کھڑا ہونا ہے اور دنیا کو اپنی شناخت ایک خود مختار و آزاد ریاست کی کرانی ہے۔ ہفتہ بھر کے حالات پر نظر ڈالیں تو محسوس یہ ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم نہ صرف ملک میں کرونا کی تباہ کاریوں کے معاملے میں غیر سنجیدہ ہے بلکہ قومی یکجہتی و حب الوطنی کے حوالے سے شعوری یا غیر شعوری طور پر وہ کردار ادا کر رہی ہے جو کسی بھی طور سے قومی مفاد کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ موجودہ بین الاقوامی منظر نامے میں جس طرح کی پیشقدمی ہو رہی ہے اور طاقت و برتری کے ترازو کے پلڑے اوپر نیچے ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بعض مخصوص عناصر اپنے یا اپنے پاکستان دشمن سرپرستوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور سوشل میڈیا کے توسط سے ملکی مفادات کےخلاف خصوصاً ہماری عسکری قوت کےخلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان کا بجٹ پیش کیا گیا،بجٹ کے حوالے سے ان ملک دشمن ،غیروں کے قاسیہ لیس ایجنٹوں نے فوج کیلئے مختص بجٹ کےخلاف سوشل میڈیا پر جو زہر افشانی کی ہے وہ نہ صرف انتہائی قابل مذمت ہے بلکہ اس امر کی بھی نشاندہی ہے کہ یہ کرائے کے ٹٹو اپنے ذاتی مفاد اور دشمنوں سے مال بٹور کر پاکستان کی مضبوط فصیل کو کمزور کرنے سے گریز نہیں کر سکتے ہیں اور ملک بیچ ڈالنے کی حد تک جا سکتے ہیں۔ پچھلے کئی دنوں سے یہ آستین کے سانپ فوج کیلئے مختص بجٹ کو لے کر ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں۔ ان کا بیانیہ کہ فوج پاکستان کا سارا بجٹ کھا جاتی ہے عوام کو گمراہ کرنے کےساتھ ہماری عسکری اشرافیہ کے مورال کو بھی متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے جس کا فائدہ ہمارے دشمنوں کو ہی ہوگا۔ پاکستان کے مجوزہ 7.5 کھرب کے بجٹ میں 1.3 کھرب فوج کا ہے جو گزشتہ کا محض 12 فیصد اضافہ بنتا ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی سلامتی و استحکام کیلئے فوج مضبوط ترین ستون ہوتا ہے اور اسی حوالے سے دنیا میں اس مملکت کے تشخص اور اہمیت کا تعین کیاجاتا ہے۔ پاکستان کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ بھارت جیسے ازلی دشمن سے بخوبی مقابلے کیلئے ہماری عسکری استعداد و صلاحیت بہتر سے بہتر ہو۔ الحمد للہ ہماری افواج دنیا کی بہترین صلاحیت، جذبے اور پیشہ وارانہ مہارت کی بناءپر اپنا واضح مقام رکھتی ہے اور یہ حقیقت کئی بار ثابت بھی ہو چکی ہے۔ بھارت کے مقابلے میں عددی، حربی، کمی کے باوجود ہمارے جوانوں و افسروں نے داد شجات کا زبر دست مظاہرہ کیا ہے اور بھارتیوں کو زمین چٹائی ہے جنونی بھارت اپنی بزدلانہ حرکتوں سے باز نہیںآتا اور منہ کی کھاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں اس کی ذلت دنیا بھر نے دیکھی ہے۔ ہماری فوج محض سرحدوں کی حفاظت تک ہی محدود نہیں، ملک کے اندر بھی ہر طرح کے مخدوش حالات میں فوج ہی ہے جو حالات کی بہتری کیلئے سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ قدرتی آفات ہوں، اندرون ملک ناہمواریاں ہر معاملہ میں فوج ہی مسیحا کے طور پر سامنے آتی ہے ہماری بہادر فوج نے جس طرح اندرون ملک دہشت گردی کےخلاف تاریخی کامیابی حاصل کی ہے ہمارا دعویٰ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی فوج ایسی کامیابی حاصل نہیں کر سکتی تھی۔ ان تمام کے باوجود جو بے غیرت پاکستانی سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے فوج کےخلاف ڈالروں کے عیوض پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور فوج کے حوالے سے حملے کر رہے ہیں وہ ہماری صفوں میں چُھپے ہوئے دشمن ہیں اور بھارت کے مکروہ عزائم کی تکمیل پر عمل پیرا ہیں۔ ان ذلیلوں کو پہچان کر ہمیں ان کی بیخ کنی کرنی ہوگی۔
Covid-19 کے تناظر میں دنیا بھر میں جو تباہ کاریاں ہوئی ہیں ان سے دنیا کا معاشی و سیاسی منظر نامہ بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ خصوصاً امریکہ کے واحد سپر پاور ہونے کا تصور بُری طرح مخدوش ہوا ہے۔ دوسری جانب چین کے معاشی طورپر انتہائی مضبوط کردار کے باعث عالمی برتری کے پیمانوں میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔ جنوبی ایشیائی خطہ میں جہاں چین کے علاوہ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، اور ان سے ملحق افغانستان و ایران جیسے ممالک موجود ہیں امریکہ اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے بھار ت کو اپنا تھانیدار بنانا چاہتا ہے لیکن تیزی سے بدلتے ہوئے حالات نے امریکہ کے اس تھانیدار کو علاقے کا جمعدار (بھنگی) بنا دیا ہے جس میں خود بھارت کا اپنی توسیع پسندی، ہندوتوا کی سوچ، مقبوضہ کشمیر و لداخ کی آزادی کے خاتمہ کےساتھ امریکی مفاد اور منصوبے کے تحت لداخ و سکم میں سڑکوں کی تعمیر کے باعث اپنا ہاتھ ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ چینی افواج نے متعلقہ علاقوں سے بھارت کو دوڑا کر بہت بڑے متنازعہ علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور مستقل بنکرز بنا کر بھارت کو بے دخل کر دیا گیا ہے۔ خود بھارتی آرمی چیف اپنی پسپائی اور شکست کا اعتراف کر چکا ہے۔ سونے پہ سہاگہ کہ نیپال جیسا بھارت کا محکوم فرمانبردار ملک بھی اپنے تین صوبوں پر بھارتی قبضہ کےخلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے جبکہ بنگلہ دیش سے بھی بھارت کے بنگلہ دیش کے بھارت میں شہریوں کی شہریت ایکٹ کے تحت حق تلفیوں پر چپقلش شروع ہو گئی ہے۔ ادھر افغانستان کے افغان عمل سے بھی بھارت کو دودھ کی مکھی کی طرح نکال دیا گیا ہے ۔دوسرے معنوں میں بھارت ہر طرف سے شکنجے میں آچکا ہے۔ بھارت کے چین سے تنازعے میں مودی سرکار کو یہ امید تھی کہ امریکہ اس کیلئے نجات دہندہ بنے گا لیکن امریکہ جو خود اپنے اندرونی حالات سے پریشان ہے دور سے تماشہ دیکھتا رہا۔
سچ بات تو یہ ہے کہ امریکہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کی بے سمت اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں اور زبان درازی کے باعث اندرونی و بیرونی مسائل میں اس طرح گِھر چکا ہے کہ اس کی عالمی و معاشی برتری خطرے میں نظر آتی ہے۔ Covid-19 کی مشکلات، نسلی تعصب کے ہنگاموں، متاثر ہوتی معیشت کےساتھ عالمی سطح پر بھی تنہا نظر آرہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی امداد پر پابندی اور عالمی عدالت انصاف پر اقتصادی پابندی کے ٹرمپ کے مو¿قف پر یورپی ممالک خصوصاً برطانیہ اور فرانس بھی اس کے ہمنوا نظر نہیں آرہے اور امریکہ پر عالمی عدالت کے افغانستان میں جنگی جرائم کے مقدمے کو وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق درست قرار دے رہے ہیں۔ ذرائع تو یہ بھی بتا رہے ہیں کہ اپنی برتری برقرار رکھنے کیلئے اور انتخابات میں اپنی کامیابی کیلئے ٹرمپ تیسری عالمی جنگ کی سوچ پر گامزن ہے۔ بحرالکاہل میں تین امریکی بحری بیڑوں کی روانگی اور جواباً چین کا بحری مشقوں کا اعلان معنی خیز ہیں۔
ان تمام حالات میں پاکستان کے تحفظ و بقاءکیلئے ہماری افواج کو مکمل طور سے تیار رہنے کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ بجٹ میں فوج کو مختص کئے جانے والے حصے پر اعتراض اور شور و غوغا کرنے والے اندر کے دشمنوں کی اس وقت پوری قوم نہ صرف مخالفت کرے بلکہ ان کی نشاندہی کر کے ان میر جعفروں اور میر صادقوں کو نیست و نابود کرے۔ فوج ہماری محافظ ہے، آزادی، وقار اور سالمیت کی ضمانت ہے۔ ماﺅں کے یہ جری بیٹے، ہماری آزادی و ملکی بقاءکیلئے شہادت کے جذبے سے سرشار اپنے لہو کا نذرانہ دینے والے ہماری شان، آن اور پہچان ہیں،ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here