لاہور:
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان آج خود اپنے مائنس ون کی بات کررہے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں کورونا کیسزکم ہو رہے ہیں، یہ سراسرغلط ہے، بلکہ پاکستان میں شرح اموات میں اضافہ ہورہاہے، وفاقی حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کیلئے رسک الاوَنس کا اعلان کرے لیکن حکومت نےشروع دن سے کوروناکوروکنےکیلئےکوئی قدم نہیں اٹھایا۔
عوام پر پیٹرول بم گرا کر لوگوں کی جیبوں پرڈاکا ڈالا گیا، بجٹ سے پہلے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کردی گئیں، بجٹ میں عوام کیلئے تکلیف اور امیروں کیلئے ریلیف ہے، جس میں صحت اور تعلیم کو ترجیح نہیں دی گئی، ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا، حکومت بہتری کے بجائے معاملات بگاڑ رہی ہے اور ہر میدان میں مسائل پیدا کررہی ہے، وزیراعظم آج خود اپنے مائنس ون کی بات کررہے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان صرف پی ٹی آئی کے وزیراعظم بنے ہوئے ہیں، ہمیں پاکستان کیلئے وزیراعظم کی ضرورت ہے اور وہ صرف ٹویٹر اور فیس بک کے وزیراعظم بنے ہوئے ہیں، عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نےمودی کیلئےالیکشن مہم چلائی، اور کہا کہ اگرمودی جیت گیا تو ہمارے لیے اچھا ہوگا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان بتائیں ضرب عضب، سوات آپریشن اور اے پی ایس پر آپ کا مؤقف کیا ہے؟ ہمارے وزیراعظم کی سوچ آمرانہ ہے، وہ اس حد تک پہنچ گئے ہیں، میں سمجھتا ہوں یہ حکومت آصف زرداری کو قتل کرنا چاہتی ہے، ہم پھر بھی این آر او نہیں چاہتے، ماضی میں بھی جھوٹے کیسز بنائے گئے اور ہم نے ان کا سامنا کیا، عمران خان نے سب سے پہلے این آراو اپنی بہن علیمہ خان کو دیا، مافیاز پی ٹی آئی حکومت کے فرنٹ مین ہیں، آصف زرداری کی طبعیت ٹھیک نہیں لیکن ان کوپھر بھی نیب میں بلایا جاتا ہے، جب کہ شوگرکمیشن نے وزیراعظم، اسدعمر اورجہانگیرترین کے کردارکو چھپا دیا، عمران خان اسمبلی میں ہماری غیر موجودگی میں تقریر کرتے ہیں، اگر ہمت ہے تو میرے سامنے تقریر کریں۔
وزیراعظم نے بے نظیر انکم ٹیکس پروگرام کا نام انصاف پروگرام رکھ لیا، ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ناتجربہ کاری کی بھینٹ چڑھ گیا، وزیراعلیٰ پنجاب 2 سال سے کورنٹائن ہیں، پاکستان کے عوام اس وقت معیشت کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکومت کی طرف سے ریلیف نہیں ملے گا تو اس عالمی وبا کے دوران ہی عوام کو سڑکوں پر نکلنا پڑے گا، اور عوام ان کوکھینچ کرسڑکوں پر پھینکے گی۔