کراچی:
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے محمد عامر کو ورلڈکپ کھیلنے کی راہ دکھا دی، ان کا کہنا ہے کہ پیسر انگلینڈ سے ون ڈے سیریز میں عمدہ پرفارم کر کے اسکواڈ میں جگہ بنا سکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہاکہ بطور سینئر بولر محمد عامر ٹیم کیلیے پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ان کو ورلڈکپ اسکواڈ سے ڈراپ کرنا مشکل فیصلہ تھا لیکن انگلینڈ کیخلاف سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائیں تو جگہ بنا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ورلڈکپ کیلیے پلیئرز ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہیں، اسکواڈ کے انتخاب میں میری مشاورت شامل تھی،1،2پلیئرزکو چھوڑ کر بیشتر وہی ہیں جو ایک، ڈیڑھ سال سے پاکستان کیلیے کھیل رہے ہیں، متوازن اسکواڈ میں تجربہ کار سینئرز اور باصلاحیت جونیئرز شامل ہیں، مجھ سمیت آرام کرنے والوں نے تازہ دم ہوکر ٹیم کو جوائن کیا، کھلاڑیوں نے فٹنس بھی ثابت کردی، ہمارا مورال بلند اور سخت محنت کررہے ہیں۔
سرفراز احمد نے کہا کہ میگا ایونٹ کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کا بہترین موقع پاکستان کو ملا ہے، پریکٹس میچز شیڈول کیے گئے، میزبان ٹیم کیخلاف 5ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے کو مل رہے ہیں، مقابلے مختلف وینیوز پر ہونے کی وجہ سے پچز اور کنڈیشنز کو بھی سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ایک سوال پرکپتان نے کہا کہ گذشتہ 3سال میں پاکستان نے انگلینڈ میں کئی یادگار کامیابیاں حاصل کی ہیں،2016میں ٹیسٹ سیریز برابر کی،اگلے برس چیمپئنز ٹرافی جیتی،2018میں بھی ٹیسٹ سیریز برابر کی،اس ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ پُرعزم گرین شرٹس ورلڈکپ میں بھی بہترین کارکردگی پیش کریں گے۔
سرفراز نے کہا کہ ہمارا اصل ہدف تو ٹائٹل جیتنا ہے لیکن اس سے قبل بہترین حکمت عملی سے ایک ایک کرکے رکاوٹیں عبور کرنا ہوں گی۔ ٹورنامنٹ فارمیٹ کے مطابق 9میچز کے بعد سیمی فائنل اور پھر فائنل ہوگا،ایونٹ میں شریک ہر ٹیم کیخلاف میچ ہونے کی وجہ سے تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنا ہوگا،سیمی فائنل تک رسائی کیلیے 5سے 6میچز جیتنا پڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کا فارمیٹ مختلف ہونے سے کسی ایک میچ میں بدقسمتی لے ڈوبتی ہے۔
ورلڈکپ 1992میں بہترین ٹیم نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست ہوئی،1999کے میگا ایونٹ میں پاکستان مسلسل فتوحات کے بعد فائنل ہار گیا، اس بار کوئی ٹیم بھی کمزور خیال نہیں کی جا سکتی، ہمیں ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیلنا ہوگا۔
ایک سوال پر سرفراز نے کہا کہ مجھ سے اکثر لوگ کہتے ہیں کہ باقی کسی سے ہار بھی جائو تو بھارت کیخلاف میچ ضرور جیتو،ہماری بھی خواہش ہوتی ہے کہ روایتی حریف کیخلاف فتحیاب ہوں، دنیا بھرکی نظریں اس میچ پر ہونگی لیکن بطور کپتان میں یہ کہوں گا کہ ساری ٹیمیں مضبوط ہیں، ورلڈکپ جیتنے کیلیے صرف بھارت ہی نہیں بلکہ ایونٹ میں شریک تمام ٹیموں کیخلاف اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔
عمران خان نے ورلڈ کپ میں بے خوف ہوکر کھیلنے کا مشورہ دیا، سرفراز
سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی خوبیوں اور خامیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے بے خوف ہوکر کھیلنے کا مشورہ دیا، بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے انھوں نے ہمیں نصف گھنٹے کیلیے بلایا تھا لیکن ایک گھنٹہ وقت دیا،سابق کپتان نے کھلاڑیوں کو زبردست تحریک دلاتے ہوئے کہا کہ بھرپور اعتماد کے ساتھ میدان میں جائیں، پوری قوم آپ کو سپورٹ کرے گی،نتائج کی پرواہ کیے بغیر بے خوف ہوکر اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کریں۔
عمران خان نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اپنی خوبیوں اور خامیوں کا پتہ ہونا چاہیے،میدان میں جو بھی کرنا ہوکھل کرکریں، آپ ضرور کامیاب ہوں گے، میں حوصلہ بڑھانے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کپتان شاداب کا ساتھ میسر ہونے کی دعا کرنے لگے
شاداب خان بیماری کی وجہ سے ٹیم کے ساتھ انگلینڈ نہیں جا سکے، ان کے حوالے سے سرفراز احمد نے کہا کہ لیگ اسپنر کی بیماری ہمارے لیے ایک بڑا دھچکا ہے،وہ بولنگ کے ساتھ بیٹنگ اور فیلڈنگ میں بھی پرفارم کرتے اور ٹیم کی جان ہیں،امید ہے کہ شاداب خان ورلڈکپ سے قبل مکمل طور پر فٹ ہوکر اسکواڈ میں شامل ہوجائیں گے۔
سرفراز احمد انگلینڈ کیخلاف دوسرے یا تیسرے ون ڈے میں محمد حفیظ کی دستیابی کیلیے پُرامید ہیں، انھوں نے کہاکہ آل رائونڈر کے ہاتھ کی سرجری ہوئی،بحالی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد انھوں نے بیٹنگ بھی شروع کردی، امید ہے کہ انگلینڈ کیخلاف دوسرے یا تیسرے ون ڈے تک مکمل فٹ ہوکر کھیلنے کے قابل ہوجائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ عماد وسیم کی میچ فٹنس میں کوئی مسائل نہیں ہیں، گھٹنے کی انجری کا مسئلہ 7ماہ سے چل رہا تھا، صرف ایک خاص زاویے سے حرکت میں انھیں تھوڑی مشکل پیش آتی ہے،نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں عماد نے فٹنس ٹیسٹ کی بیشتر آزمائشوں میں 17کے قریب پوائنٹس لیے لیکن ڈاکٹر کی ہدایت پر ٹائم ٹرائلز وغیرہ میں ان کو رعایت دی گئی، ٹیسٹ کے دوران کسی آزمائش میں ایک دم پیچھے کو مڑنا پڑتا ہے جو ان کیلیے موزوں نہیں تھا، میچ کھیلتے ہوئے وہ کسی مسئلے کا سامنا نہیں کریں گے۔
کپتان کوحسنین سے بلند توقعات وابستہ
سرفراز احمد کو پیسر محمد حسنین سے بلند توقعات وابستہ ہیں،قومی ٹیم کے کپتان نے کہاکہ نوجوان بولر اپنی رفتار کی وجہ سے حریفوں کیلیے خوف کی علامت بن سکتے ہیں،متاثر کن پیسر نے اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھ دی ہے،انھوں نے کینگروز کیخلاف ون ڈے سیریز میں بھی ظاہر کیا کہ تیز بولنگ سے ٹیم کیلیے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں،انگلش کنڈیشنز میں 150کی رفتار سے گیندیں پھینکنے والا بولر کسی بھی ٹیم میں ہو’’ایکس فیکٹر‘‘ بن سکتا ہے۔
رضوان کو ڈراپ کرنا مشکل فیصلہ تھا،عابد علی متبادل وکٹ کیپرہوںگے
سرفراز احمد نے کہاکہ محمد رضوان ایک بہترین بیٹسمین اور وکٹ کیپر ہیں،کینگروز کیخلاف ون ڈے سیریز میں 2سنچریاں بنانے کے باوجود ان کو ڈراپ کرنا ہمارے لیے بھی بڑا مشکل فیصلہ تھا، بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین ان کی جگہ مڈل آرڈر میں نہیں بنتی تھی جہاں بابر اعظم،حارث سہیل، محمد حفیظ اور شعیب ملک پہلے سے موجود ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محمد رضوان کیلیے بدقسمتی کی بات ہے کہ میں وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ کپتان بھی ہوں، البتہ پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند بات یہ ہے کہ خدانخواستہ کسی کو مسئلہ ہوجائے تو بیک اپ میں باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ عابد علی اور شان مسعود میں ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے سخت مقابلہ تھا،دونوں کی ڈومیسٹک اور اے ٹیموں کی جانب سے کارکردگی اچھی رہی ہے،حالیہ فارم اور وکٹ کیپنگ کی اضافی خوبی کو دیکھتے ہوئے عابد علی کو ترجیح دی،اگر میری کوئی انجری وغیرہ ہوئی تو ان کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔