کراچی:
پاکستان میں ایک بار پھر ٹماٹرکی قلت سر ابھارنے لگی، مقامی مارکیٹ میں ٹماٹر کی قیمت ڈیڑھ ماہ کے دوران دگنی ہوگئی اور خوردہ سطح پر ٹماٹر 70 تا 80 روپے کلو میں فروخت ہونے لگا۔
اطلاعات کے مطابق بھارت سے تجارت معطل ہونے کی وجہ سے ٹماٹر کی طلب پوری کرنے کے لیے ایران سے ٹماٹر درآمد کیا جارہا ہے۔ ایرانی ٹماٹر درآمد کرنے والے تاجرں کا کہنا ہے کہ ایران سے ٹماٹر کی درآمد کے لیے پرانی تاریخ میں امپورٹ پرمٹ جاری کیے جارہے ہیں جس پر فی ٹرک 60 سے 70 ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں جس سے ایرانی ٹماٹر کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔
ٹماٹر کی قیمت 300 روپے سے تجاوز کرجانے کے بعد وفاقی حکومت نے نومبر 2019ء کے وسط میں ٹماٹر کی مقامی سطح پر قلت کے پیش نظر ایک ماہ کے لیے ایران سے ٹماٹر کی اجازت دی تھی۔ اس اجاز ت کی مدت دسمبر کے وسط میں ختم ہوگئی ہے تاہم اس اجازت نامے کو جواز بناکر اب بھی پرانی تاریخوں میں ایران سے ٹماٹر کی درآمد کے لیے امپورٹ پرمٹ جاری کیے جارہے ہیں۔
درآمد کنندگان کے مطابق ایران سے غیرقانونی درآمد شدہ ٹماٹر مہنگا ہونے کے ساتھ حکومت کو بھی ڈیوٹی ٹیکسز میں نقصان کا سامنا ہے۔ ایران سے ٹماٹر کی غیرقانونی درآمد گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے سے زور پکڑ گئی ہے اور یومیہ درجنوں ٹریلرز اور ٹرک سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہورہے ہیں۔
درآمد کنندگان نے وفاقی وزارت تجارت اور نیشنل فوڈ سیکورٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ کسٹم کے ریکارڈ کی جانچ کرکے پرانی تاریخوں میں جاری ہونے والے امپورٹ پرمٹ کے اجراء کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
امپورٹ آرڈر کے بغیر درآمد ٹماٹر کی کھیپ کلیئر نہ کرنے کا حکم
دریں اثنا وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ایران سے ٹماٹر کی غیرقانونی درآمد کا نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ کلکٹر این ایل سی ڈرائی پورٹ کوئٹہ کو امپورٹ پرمٹ کے بغیر درآمد ہونے والی ٹماٹر کی کھیپ کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ دینے اور کلیئر نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
وفاقی وزارت نے مراسلے میں کہا ہے کہ امپورٹ پرمٹ کے بغیر ٹماٹر کی امپورٹ پلانٹ کورنٹائن ایکٹ 1976ء کی خلاف ورزی ہے، ایران سے ٹماٹر کی غیرقانونی امپورٹ کو روکا جائے، اسسٹنٹ کلکٹر این ایل سی ڈرائی پورٹ امپورٹ پرمٹ کے بغیر درآمد ہونے والے ٹماٹر کی کوئی کھیپ پاکستان میں داخل نہ ہونے دیں