پائلٹ کوئی خلا نورد نہیں ہوتے !!!

0
137
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

پاکستان کے مسند اقتدار پر متمکن حضرات کی روز اوّل سے یہ ریت رہی کہ جب بھی اُن کی حکومت میں کوئی بحران پیدا ہوتا ہے تو فورا”وہ ببانگ دہل اُس کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر ڈال دیتے ہیں، اُنہیں ذرا برابر اِس بات کا ادراک نہیں ہوتا کہ اُن کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ کس طرح اُن کے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ماضی میں ایک وزیر نے کشمیر میں آئے ہوے زلزلے کی ذمہ داری بھی ماضی کی حکومتوں پر ڈال دی تھی حالانکہ زلزلہ ایک قدرتی آفات ہوتا ہے جو کسی بھی ملک کے کسی بھی شہر میں کسی وقت تباہی مچا سکتا ہے لیکن اُس وزیر کا موقف یہ تھا کہ ماضی کی حکومت کے وزیروں نے اﷲ تعالی سے یہ بد دعائیں مانگیں تھیں کہ ملک میں زلزلہ یا طوفان آئے اور حکومت کا بیڑا غرق ہوجائے۔ بد قسمتی سے اﷲ تعالی نے اُن کی بد دعائیں قبول کرلیںاور زلزلہ آگیا، یہ تو محض ایک ادنی سی مثال تھی ورنہ بلا دریغ بر سر اقتدار پارٹی کے حضرات ملک کی خستہ حال معشیت، بیروزگاری کا جبڑا کھولا عفریت، دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی واردات کی ذمہ داری فورا”ماضی کی حکومتوں پر ڈال دیتے ہیںکیونکہ یہی اُن کے دست کش ہونے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے،بہرکیف اِس احمقانہ روئیے کا نقصان ماضی میں اتنا نہیں پہنچا جتنا کہ موجودہ حکومت کے ایک ذمہ دار وزیر شہری ہوابازی غلام سرور خان کے بیان نے کر دکھایا ہے، موصوف وزیر نے چند دِن قبل یہ انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے سے وابستہ پائلٹس کی اچھی خاصی تعداد جعلی ڈگریاں دکھاکر ملازمتیں حاصل کی تھیں اور اِس اقدام میں ماضی کی حکومتوں کا آشیر باد حاصل تھا، کیا اُنہیں یہ علم نہ تھا کہ ماضی کی حکومتیں عوام کے ووٹ سے بر سر اقتدار آئیں تھیںاور اُنہیں مکمل طور پر یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ کسی امیدوار کی تعلیمی صلاحیت کو نظرانداز کرکے پائلٹ کے عہدے پر فائز کر دے۔ پائلٹ کوئی خلا نورد نہیں ہوتا ، جسے پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنا لازمی ہو، مزید برآں پاکستان میں شہری ہوا بازی کی تربیت کیلئے اسکول نہ ہونے کے برابر ہیں، اِس وجہ کر بھی بہت سارے نوجوان چین اور مشرقی یورپ کے سکولوں میں جاکر ہوا بازی کی تربیت حاصل کر تے ہیں، لہٰذا اِس پر واویلا مچانے کی کوئی ضرورت نہ تھی،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیر ہوابازی غلام سرور خان ایک اہم حکومتی عہدے پر فائز ہیں، پی آئی اے کا ادارہ اُن کے زیر ماتحت آتا ہے، کیا اُنہوں نے کبھی کنفیڈینشیلیڈی کے کسی معاہدے پر دستخط کیا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو یہ ایک مضحکہ خیز امر ہی قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر ہاں تو اُنہوں نے پی آئی اے کے ایک اہم راز کو افشا کرکے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پی آئی اے اِن تمام تنازع کو اندرونی مسئلے کے طور پر حل کرنے کی کوشش کرتی، دوسری جانب پاکستان کے ہوابازی کے سربراہ غلام سرور خان کبھی بھی یہ انکشاف نہ کرتے کہ پی آئی اے میں کوئی بھی جعلی ڈگری کا حامل پائلٹ ملازم ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ روز اوّل سے موجودہ حکومت کے اعلی حکام نادیدہ قوت کی شاطرانہ چال سے بے خبر ہوکر اِس مسئلے کو سیاسی فوائد کیلئے استعمال کرنے کے خواہاں تھے یہی وجہ ہے کہ 27 جون کو پی آئی اے کے ایم ڈی اور سی ای او ائیر مارشل ارشد ملک نے ڈنکے کی چوٹ پر فرمایا کہ محکمہ ہوابازی نے پاکستان کے 262 پائلٹس کو گرا¶نڈ کر دیا ہے، جن میں پی آئی اے کے 141 ، ائیر بلیو کے 9 اور سرین ائیر 10 پائلٹس شامل ہیں، محکمہ ہوا بازی کی جانب سے یہ ایک انتہا پسندانہ اقدام تھاجس کا فوری طور پر ردعمل دیکھنے میں آیا، یورپی یونین کی ائیر سیفٹی ایجنسی نے فوری طور پر پی آئی اے کی یورپی ملکوں کیلئے فضائی آپریشن کے پرمٹ کو 6 ماہ کیلئے معطل کردیا۔یورپی سیفٹی ایجنسی کے فیصلے کے بعد پاکستان کی یورپ کیلئے تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، متحدہ عرب امارات کی سِول ایوی ایشن نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر پاکستان کے تمام پائلٹس کے لائسنس اور اُنکی تعلیمی صلاحیت کی جانچ پڑتال کرے،فضائی تجزیہ نگار کے مطابق چھ ماہ کے عرصے میں پی آئی اے کی ساکھ اور پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ بلین آف ڈالر کے نقصان ہونے کا خدشہ ہے،علاوہ ازیں انٹرنیشنل ائیر ٹریول ایسوسی ایشن نے پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنز کے انکشاف پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اِس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان اِس مسئلے کو تشفی بخش طریقے سے فوری طور پر حل نہ کرے گی تو اِسکے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ مزید برآں کویت ائیرویز نے 7 پاکستانی پائلٹس اور 75 ایرونوٹیکل انجینئرز کو گراونڈ کر دیا ہے جبکہ مشرق وسطی کے بیشتر ممالک میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی وہاں کی ائیر لائن میںملازم ہیں ،اپنی ملازمت کو خطرے میں محسوس کر رہے ہیں۔افسوس صد افسوس کا مقام یہ ہے کہ پاکستان کے پائلٹس دنیا بھر میں جس طرح عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ، چند سالوں میں ملک کے سیاستدانوں نے اُن کے وقار ، اُن کی انا اور اُن کی استقامت کو خاک میں ملا دیا ہے۔ پی آئی اے بذات خود دنیا کی بہترین ائیر لائن سمجھی جاتی تھی اور اب خسارے پر خسارہ، بدعنوانیاں اور اقربا پروری نے اِس کے مستقبل کو متزلزل کردیا ہے، یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی موجودہ تنازع میں دخل در اندازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنکا واحد مطمع نظر پاکستان کے ایک ادارے پی آئی اے کی ساکھ کو بحال کرنا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، اﷲ تعالی اُنہیں کامیاب کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here