نیویارک (پاکستان نیوز) لیاری گینگ وار کے بدنام زمانہ کردار عزیر بلوچ جس کو حکومت نے انٹرپول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرایا نے 29 اپریل2016 کو بھری عدالت کے سامنے اپنے بیان حلفی میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ آصف علی زرداری کے کہنے پر شوگر ملز پر قبضے کیے جن کو سستے داموں فروخت کر دیا گیا ، آصف زرداری کے کہنے پر بلاول ہاﺅس پندرہ سے بیس لڑکے بھجوائے جنھوں نے زبردستی بلاول ہاﺅس کے اردگرد گھروں کو خالی کرایا ، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر قائم علی شاہ اور فریال تالپور سے ملاقات کی ، آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے دو مقدمات میں انعامی رقم ختم کرائی ، 2013 کے انتخابات میں سینیٹر یوسف بلوچ کے ذریعے فریال تالپور سے رابطے میں رہا ، قادر پٹیل کے کہنے پر سرکاری زمینوں پر قبضے کیے اور پیپلزپارٹی کی قیادت کہنے پر کئی جرائم کیے ۔عزیر بلوچ کے اقرار جرم کے رپورٹس منظر عام پر آنے کے باوجود بھی پیپلزپارٹی کے کسی لیڈر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، اب تک عزیر بلوچ جیل کی سلاخوں کے پیچھے جل رہا ہے اور اس کو بھی معلوم ہے کہ اس کے بیان سے کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے والی ہے ۔عزیر بلوچ کی جانب سے پی پی قیادت پر سنگین الزامات ہمارے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، اتنا بڑا بیان سامنے آنے کے باوجود کیوں سیکیورٹی ادارے ابھی تک خواب غفلت سے بیدار نہیں ہو سکے ہیں ۔