نیویارک (پاکستان نیوز) چین کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکہ نے ہیوسٹن میں موجود چینی قونصلیٹ کو تین دن میں بند کرنے کا حکم دے دیا ہے اور کورونا وبا کو دنیا بھر میں پھیلانے اور اپنے مذموم مقاصدپورے کرنے کے حوالے سے چین کیخلاف عالمی سطح پر اتحاد بنانے کی بھی خواہش کا اظہار کیا ہے ،وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ امریکا پورے ایشیا میں اپنی فورسز کو تیار کر رہا ہے اور ان کی از سر نو تعیناتی عمل میں لا رہا ہے تا کہ چین کے ساتھ ممکنہ مقابلے کے لیے تیار ہوا جا سکے، چین نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے طور پر ووہان میں امریکی سفارتخانے کی بندش پر غور شروع کردیا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ لداخ کے معاملے پر کشیدگی میں اضافے اور فوجی مذاکرات کی ناکامی کے پیش نظر چین نے 40ہزار کے فوجی دستے لداخ میں تعینات کر دیئے ہیں ، دوسری جانب وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے دورہ انگلینڈ اور بھارت میں آئیڈیا کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اس با ت پر زور دیا ہے کہ چین نے کورونا وائرس کی وبا کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا، امریکا اس سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں ہے۔چین کوجارحیت پسند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھ کہ چین نے میری ٹائم سے متعلق غیرقانونی دعوے کیے، ہمالیائی ممالک کو بے وقوف بنایا، کورنا کی وبا کو چھپایا اور شرم ناک طریقے سے اس کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔یوایس انڈیا بزنس کونسل میں بھارت کی آن لائن آئیڈیاز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ٹیلی کمیونی کیشن اور ادویات سمیت دیگر اشیا کے حوالے سے چین پر انحصار کم کرے،بھارت اس پوزیشن میں ہے کیونکہ اس نے امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک میں دیگر ممالک کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔انھوں نے کہا کہ حالیہ تصادم پیپلزلیبریشن آرمی (پی ایل اے) نے شروع کیا تھا اوریہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے ناقابل قبول رویے کی تازہ مثال ہے، امریکا کبھی بھی بھارت کی سیکیورٹی پر زیادہ معاون نہیں رہا لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں بھارت بھی ایک اہم شراکت دار اور بنیادی ستون ہے۔دریں اثنا چین کے ساتھ کشیدگی میں اضافے پر امریکہ نے دانشورانہ املاک اور معلومات کے تحفظ کے لیے چین کو ہیوسٹن میں موجود قونصلیٹ تین دن میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ہیوسٹن میں چینی قونصلیٹ کی بندش کی تصدیق کی جہاں اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں قونصلیٹ کی بندش کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی مورگن اورٹاگس نے اپنے بیان میں کہا کہ بندش کے احکامات امریکی دانشورانہ املاک اور نجی معلومات کے تحفظ کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جس طرح سے ہم نے پی آر سی کی غیرشفاف تجارتی پالیسیز، امریکی نوکریوں کی چوری اور دیگر متفرق رویوں کو برداشت نہیں کیا تھا، بالکل اسی طرح ہم اپنی خودمختاری اور عوام کو دی جانے والی دھمکیوں کے تناظر میں پبلک ریسورڈ کوڈ (پی آر سی) کی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کریں گے۔دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں تجارت، ٹیکنالوجی، ہانگ کانگ میں لاگو نیشنل سیکیورٹی قانون اور جنوبی چین کے سمندر پر چین کے دعوے کے معاملے پر تنازعات سامنے آئے تھے،چین نے امریکا کے اس اقدام کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے کہا کہ ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی مختصر وقت میں بندش کا یکطرفہ فیصلہ چین کے خلاف ایک ایسی اشتعال انگیزی ہے جس کی حالیہ عرصے میں کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس غلط فیصلے کو واپس لے، اگر انہوں نے اس غلط راہ پر چلنے کا سلسلہ جاری رکھا تو چین ٹھوس اقدامات کے ساتھ اپنا ردعمل دے گا۔وینگ وین بن نے کہا کہ امریکی حکومت، چینی سفارتکاروں اور قونصل خانے کے عملے کو ایک عرصے سے ہراساں کر رہی ہے جبکہ وہ چینی طلبہ کو دھمکاتے ہوئے ان سے تفتیش کر رہی ہے اور انہیں حراست میں لیے جانے کے ساتھ ساتھ ان کی ڈیوائسز بھی ضبط کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قونصل خانے میں معمول کے مطابق کام کیا جا رہا تھا لیکن انہوں نے منگل کی رات ہیوسٹن میں قونصلیٹ کے احاطے میں دستاویزات جلائے جانے کے حوالے سے سوالات کا جواب نہیں دیا۔مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہیوسٹن کے فائر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ سیمیول پینا نے بتایا کہ چینی قونصل خانے کے احاطے میں موجود کنٹینر میں آگ لگی ہوئی تھی، یہ آگ ایک جگہ تک محدود نہیں تھی لیکن ہمیں وہاں تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔ہیوسٹن پولیس کے مطابق ہم وہاں موجود تھے اور صورتحال کو دیکھ رہے تھے، عملہ دستاویزات جلا رہا تھا کیونکہ انہیں جمعے کی دوپہر اس عمارت کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔منگل کو ہی امریکی محکمہ انصاف نے ایک دہائی پرانے سائبر جاسوسی کے الزام میں دو چینی افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے جہاں ان دونوں افراد پر اسلحے کے ڈیزائن، منشیات کی معلومات، سافٹ ویئر کی سورس کوڈ اور ذاتی ڈیٹا چوری کرنے کا الزام تھا۔دریں اثنا وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ امریکا پورے ایشیا میں اپنی فورسز کو تیار کر رہا ہے اور ان کی از سر نو تعیناتی عمل میں لا رہا ہے تا کہ چین کے ساتھ ممکنہ مقابلے کے لیے تیار ہوا جا سکے۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق سیکرٹری سٹیٹ کا کہنا ہے کہ امریکا نے اگلی جی 7 میٹنگ میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو مدعو کیا ہے، بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات نئی نہج پرچل رہے ہیں۔ ہندوستان کیساتھ مذاکرات میں مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔