نیویارک میں کینسر سے انتقال کرنیوالا پاکستانی کورونا کا بھی مریض نکلا

0
131

محمد اشرف کو اس کے انتقال سے صرف تین دن قبل کورونا کا مریض بھی قراردیا گیا

نیویارک(پاکستان نیوز) نیویارک کے کونی آئی لینڈ ہسپتال بروکلین میں 18جولائی بروز سوموار کو انتقال کرنیوالا کینسر کے مریض محمد اشرف کو اس کے انتقال سے صرف تین دن قبل کورونا کا کورونا کا مریض بھی قراردیا گیا تھا۔ایک طرف نیویارک سٹی کہ جہاں کورونا سے اموات کی تعدادبہت ہی کم رہ گئی ہے ، میں یہ ایک موت ہے اور دوسری طرف نیویارک کی پاکستانی امریکن کمیونٹی میں بھی ایک طویل عرصے کے بعد یہ کمیونٹی کے کسی ایسے رکن کہ جس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، کی موت ہے۔ پاکستانی امریکن کمیونٹی بروکلین کی مقامی سماجی شخصیت چوہدری نراسب علی جو کہ متوفی (محمد اشرف ) کے قریبی دوست تھے ، نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 66سالہ محمد اشرف مرحوم کی 30جون کو طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد اسے کونی آئی لینڈ ہسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ انہیں بلڈ کلاٹ بننے کی وجہ سے سٹروک ہوا ہے۔ انہیں ہسپتال میں طبی امداد دی گئی اور ساتھ ان کے مختلف میڈیکل ٹیسٹ کئے گئے تو معلوم ہوا کہ انہیں پھیپھڑوں کا کینسر بھی ہے جو کہ آخری و چوتھی سٹیج پر ہے۔ تاہم ڈاکٹرز نے کہا کہ علاج و معالجے کے ہوتے ہوئے ان کے چھ مزہ تک زندہ رہنے کے امکانات ہیں۔ چوہدری نراسب علی کے مطابق ہسپتال میںعلاج کے دوران متوفی کی طبیعت خراب ہو گئی۔ اس دوران اس کا ہسپتال میں کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا اور ڈاکٹرز نے بتایا کہ محمد اشرف مرحوم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔محمد اشرف جو کہ ہسپتال میں دو ماہ سے زندگی و موت کی کشمکش میں تھا ، کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے تیسرے دن اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔ مرحوم کی نماز جنازہ مکی مسجد بروکلین میں ادا کی گئی جس کے بعد اس کے جسد خاکی کو گجرات (پاکستان) روانہ کر دیا گیا جہاں انہیں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔محمد اشرف 1998سے امریکہ میں مقیم تھااور یہاں کنسٹرکشن کا کام کرتا تھا۔ اس کی پسماندگان میں بیوہ ، بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں جو کہ پاکستان میں رہتے ہیں۔ کمیونٹی ارکان اور محمد اشرف مرحو م کے قریبی عزیز و اقارب نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here