کراچی:
مقامی کاٹن زونز میں تیز بارشوں سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں ایک بار پھر کمی کے بادل منڈلانا شروع ہو گئے ہیں جس سے مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی ضروریات کے لیے اس سال بھی توقع سے زائد روئی کی درآمد کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
جننگ انڈسٹری کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند روز سے پنجاب اور سندھ کے تمام کاٹن زونزمیں بارشوں کے باعث کپاس کی فصل متاثر ہوئی ہے اور باالخصوص پھٹی کی جاری چنائی کے زونز میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے ساتھ فصل کا معیار بھی متاثر ہوا ہے۔ واضح رہے کہ مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کے پاس فی الوقت ہر قسم کی مصنوعات کےبرآمدی آرڈرز دستیاب ہیں اور اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کے بعد جن ملکوں کے پاس زیادہ سے زیادہ ٹیکسٹائل پراڈکٹس کے برآمدی آرڈرز ہیں پاکستان کا شمار اس وقت دنیا کے ان چند ملکوں میں ہو رہا ہے اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ جولائی تادسمبر2020 پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات مالی سال2019-20 کے لگ بھگ ہو سکتی ہیں جس کی بڑی وجہ امریکا اور بیشتر یورپی ممالک سے پاکستان کو ملنے والے ریکارڈ ٹیکسٹائل برآمدی آرڈرز ہیں۔
اس ضمن میں چئیرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ بہتر بیرونی خریداروں کی جانب سے موصولہ برآمدی آرڈرز کی تکمیل کے لیےٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے روئی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے گزشتہ ہفتے فی من روئی کی قیمت میں 100تا 200روپے کا اضافہ ہوا تھا لیکن بارشوں کے باعث روئی اور پھٹی کا معیار متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے اب روئی خریداری رجحان میں کمی دیکھی جا رہی ہے جو کہ بارشیں ختم ہونے کے دو چار روز بعددوبارہ شروع ہونے کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے زمینداروں پر زور دیا کہ وہ کھیتوں سے پانی باہر جانے والے راستے مکمل طور پر صاف رکھیں تاکہ بارش کا پانی جلد کھیتوں سے باہر جانے سے کپاس کی فصل جڑی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملوں سے محفوظ رہ سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مکمل برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لئے توبجلی کا سبسڈائزڈ ٹیرف(7.5 سینٹ فی یونٹ) 30جون 2021 تک بحال کر دیا ہے لیکن پہلے کی طرح ایسی ٹیکسٹائل انڈسٹری جو اپنی مصنوعات براہ راست برآمد کرنےکی بجائے برآمدی ٹیکسٹائل ملز کو فروخت کرتی ہیں ،انہیں یہ سہولت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس متاثر ہو سکتی ہیں اس لئے اپٹما نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ پہلے کی طرح برآمدی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرح الائیڈ انڈسٹری کو بھی سبسڈائزڈ بجلی کا ٹیرف بحال کیا جائے جس سے پاکستان سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔