لاہور:
ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کی کارکردگی میں عدم تسلسل کا خوف مکی آرتھرکو ستانے لگا۔
برطانوی چینل ’’اسکائی اسپورٹس ‘‘ کو ایک انٹرویو میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ2سال قبل انگلینڈ میں ہی چیمپئنز ٹرافی فتح کی یادیں آج بھی تازہ ہیں،گرین شرٹس نے شاندار انداز میں مشن مکمل کیا،وہ پاکستان کرکٹ کے حیران کن 3ہفتے تھے،توقعات کے برعکس ہم ایک مضبوط ٹیم بن کر ابھرے،اس کے بعد بھی مسلسل مزید استحکام کیلیے کام کیا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری سب سے بڑی تشویش کارکردگی میں تسلسل کے حوالے سے ہے۔ نوجوان ٹیموں میں اس طرح کے مسائل ہوتے ہیں،ہم چیمپئنز ٹرافی میں درست ٹریک کی جانب گامزن ہوئے،ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی غیر معمولی رہی،مضبوط حریفوں کیخلاف مشکل کرکٹ میں بھی تاثر چھوڑا،آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں 8اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا اور ’’بی‘‘ ٹیم کے ساتھ کھیلے جس کی سخت ضرورت بھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل کرکٹ کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے بھی ورلڈکپ سے قبل فٹنس مسائل سامنے آئے ہیں،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینگروز کیخلاف ہوم سیریز میں کھلاڑیوں کو آرام دینے کا ہمارا فیصلہ غلط نہیں تھا،ہمارا مقصد تھا کہ ورلڈکپ میں تازہ دم،سپر فٹ، مضبوط اور مستعد کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ کے ساتھ میدان میں اتریں،ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ سے اپنی مہم کا آغاز کریں تو کوئی مسائل نہ ہوں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ گرین شرٹس کی بیٹنگ اور بولنگ میں مہارت بہترین لیکن فیلڈنگ اور فٹنس پر کام کرنے اوربہتری لانے کی ضرورت تھی، فیلڈرز نے کئی بار جہاں ایک رن بنتا تھا2دیے، یا2کے بجائے3رنز بن گئے،مجموعی طور پر ہر اننگز میں 20سے 30رنز زیادہ بنے جس کا نتائج پر بھی اثر پڑا، ہم نے فٹنس میں بہتری کیلیے کام کیا، اس وقت ہمارے ڈریسنگ روم میں چند کھلاڑی جونٹی رہوڈز تو نہیں لیکن سپر فٹ اور اچھے فیلڈرز ضرور ہیں، 2 سال کی محنت کے ثمرات نظر آنے لگے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ محمد عامر اپنی اصل فارم میں واپس آجائیں گے،چیمپئنز ٹرافی کے بعد پیسر نے رنز تو زیادہ نہیں دیے، اکانومی ریٹ 4.7بُرا نہیں،وہ حیران کن مہارت رکھنے والے بولر ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ محمد عامر تسلسل کے ساتھ وکٹیں حاصل کریں،کسی بھی حریف کو محدود رکھنے کیلیے وکٹوں کا حصول ضروری ہے،دوسری جانب ہمیں حیران کن ٹیلنٹ میسر آیا ہے، 19سال عمر کے شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کو عالمی معیار کی بولنگ کرتے دیکھنا بڑا ہی خوشگوار تجربہ ہوتا ہے،دونوں طویل عرصے تک پاکستان کرکٹ کی خدمت کریں گے۔
مکی آرتھر نے کہا کہ پی ایس ایل نوجوان کرکٹرز کو سخت مقابلوں اور مشکل صورتحال میں ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا ہنر سکھاتی اور ڈومیسٹک کرکٹ سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے عالمی معیار کی کرکٹ کھیلنے کا موقع ملتا ہے،قومی ٹیموں کیلیے اسٹارز دباؤ سے بھرپور میچز میں ہی تیار کیے جا سکتے ہیں۔